Posts

Showing posts from June, 2021

مریم اورنگ زیب صاحبہ فرما رہی تھیں کہ جناب شہباز شریف صاحب نے بھٹہ مزدور بچوں کا وظیفہ منظور کیا تھا جو موجودہ حکومت نے ختم کردیا،،یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے کہ اچانک جناب خادم اعلی کو بھٹہ پر کام کرنے والے بچوں کا درد اٹھا اور ہیڈ پہن کر ھیلی کاپٹر پر سوار ہو کر شوبدہ بازی کرتے ہوئے کسی بھٹہ پر اترتے اور وہاں کھیلتے بچوں کو پکڑتے اور بھٹہ ملک پر پرچہ کرتے پولیس وین میں پھیکتے بےعزتی کے ساتھ گھسیٹتے ہوے حوالات میں پھیکتے،،اور پوری دنیا میں یہ جعلی چائلڈ لیبر کا پرپیگنڈہ کر کے شاباش لیتے اور ملک اور بھٹہ مالک کو جھوٹے الزام لگا کر گرفتار کرکے، بےعزت کرتے چند دن شوبازی کرکے کسی غیر ملک یا ایجنسی سے شاید مال مل گیا ہوگا،،بچوں کو چندہ اناوئس کیا آپ کے دورےحکومت میں محترمہ کس بھٹہ مزدور کے بچے وظیفہ دیا گیا،،؟؟؟ھم بار بار شور کرتے رہے زبانی جمع خرچ تھا ڈرامہ کیا گیا بے عزت مالکان کوکیا اور پاکستان کاامیج خراب کیاھم مالکان میڈیا اور درخواستوں کے ذریعے کہتے رہے، ھم بھٹہ مالکان اور ھمارے مزدوروں کی بات سنیں مزدور بھٹہ پر رہائش پذیر ہوتے ہیں بچے بھی بھٹہ پر والدین کے ساتھ رہتے ہیں جہاں والدین کام کرتے ہیں وہیں بچے کھلتے ہیں ھمارے مزدور پیس ریٹ پر کام کرتےہینکب کام شروع کر تے ہیں اور کب بند کرتے ہیں کب کام نہیں کرتے،،یہ ان کی مرضی پر ھم پیس ریٹ کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں مزدور کتنا کام کرتا ہے اتنی ادائیگی کرتے ہیں وہ کس سے کام کراتا ہے کتنے لوگوں سے مل کر کام کرتا ہےسپریم کورٹ کا فیصلہ بچوں سے کام کرانے کا ذمیدار فیملی ھیڈ ہوگامگر محترم خادم اعلی صاحب نے بھٹہ مالکان کو بے عزت کیا،بچوں کو وظیفہ کا اعلان کیا ہو سکتا ہے چند بچوں کو دیا ہو ھمارے مزدوروں کو کوئی وظیفہ نہ دیا حکومت کے ریکارڈ میں دیکھا جا سکتا ہے میں دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ بھٹوں پر چائلڈ لیبر نہیں ہوتی نام نہاد این جی اوز اور جعلی میڈیا کے روزگار کا مسئلہ ہےمیری حکومت سے درخواست ہے کہ ایک اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل کی جائے جو بھٹہ پر گراونڈ ریئلٹی کی تحقیق کرے اور پھر اس کے مطابق قانون سازی کرےپوری دنیا میں جبری مشقت کا سنگین الزام ہے اور 1988 میں سپریم کورٹ میں فیصلہ اور اور 1992 بونڈڈ ایکٹ ھم پر نازل کیا گیا پوری دنیا میں بھٹوں پر جبری مشقت خرید وفروخت کا چرچہ پاکستان کو بھی ذلت کا سامنا ہے1992 سے 2021 تک ایک بھی ایف آئی آر پر پاکستان میں نہیں ہوئی اس ثابت ہوا کہ گرونڈ پر بونڈڈ اور چائلڈ لیبر نہیں اعلی حکام قومی اسمبلی کے ممبران سنٹرز اور صوبائی حکومتوں وزیراعظم صاحب اور انسانی حقوق کے پاکستانی اور بینالاقوامی ادارے اور پاکستان پر الزام لگانے والے ممالک اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ ھمارا ساتھ دیںھم اس سے نکلنا چاہیے ہیں اور پیارے ملک پاکستان پر خواہ مخواہ کے الزام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ھماری مدد کرو،،تحریر،،محمد شعیب خان نیازیچیئرمین برکس کلن اونرز ایسوسی ایشن پاکستان

Image

🌹🌹زگ زیگ بھٹوں کے حوالے سے لاہور میں آئی سی آئی موڈ بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن حکومت پنجاب اور برٹش ہائی کمیشن کا مشترکہ سیمنار ‏🌹🌹آج مورخہ 24جون 2021بروز جمعرات رمادا ہوٹل لاہور میں آئی سی آئی موڈ برٹش کونسل پی ڈی ایم اے محکمہ ماحولیات پنجاب اور برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کا مشترکہ سیمنار ہوا جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سے نیپال سے بدھیا پردھان اسلام آباد سے وفاقی وزیر براے ماحولیات اور وزیراعظم کے مشیر امین اسلم نے خطاب کیا جبکہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے بابرسہیل وڑائچ ڈائریکٹر نسیم الرحمن شاہ ڈائریکٹر ٹیکنکل ڈاکٹر شازیہ صاحبہ آئی سی آئی موڈ کی طرف سے کنٹری ہیڈ محمداسماعیل نیپال سے جی ایم شاہ برٹش ہائی کمیشن کی طرف سے محترمہ ثناء ضیا اور ثاقب صاحب نیکا کی طرف سے ٹیکنکل منیجراسد محمود بروک پاکستان کی طرف سے نعیم شاہ اور آئی ایل او کی طرف سے میاں بنیامین صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور بھٹہ ایسوسی ایشن کی طرف سے محترم شعیب خان نیازی صاحب مہرعبدالحق صاحب سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع سے آے ہوے بھٹہ مالکان نے شرکت کی سیمنار کا مقصد بھٹوں کو ماحول دوست بنانے کیلئے ملکی سطح پر حکومتی اور دیگر اداروں کے کردار اور پیش رفت اور آنے والی صورتحال اور درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنا تھا بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کی طرف سے شرکت کرنے والے عہدیداران نے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اپنی مشکلات بیان کی اداروں کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ انڈسٹری کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے آخر میں آئی سی آئی موڈ کی طرف سے شرکاء کو ظہرانہ دیا گیا اور اختتامی کلمات میں اس بات کا اظہار کیاگیا کہ بھٹہ انڈسٹری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جاے گئی اور آخر میں آئی سی آئی موڈ پاکستان کے ہیڈ اسماعیل نے شرکا کا شکریہ ادا کیارپورٹ بشکریہاظہرالدین خان

Image

🌹🌹برک کلن اونرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی فیڈریشن چیمبئرآف کامرس کی ممبرشپ ‏🌹🌹بھٹہ انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی بار بھٹہ مالکان کی تنظیم برک کلن اونرز ایسوسی آف پاکستان نےفیڈریشن چیمبئر آف کامرس انڈسٹریز کی ممبر شپ حاصل کرلی ہے جس کے باعث بھٹہ انڈسٹری کو قانونی سپورٹ اور ملکی سطح پر مثبت چہرہ سامنے آیا ہے اور رجسڑیشن سے تنظیم کی طاقت کئی گنا بڑھ گئی ہے پاکستان کی اتنی ہائی لیول فیڈریشن میں رجسٹریشن کوئی عام بات نہیں بلکہ کئی قانونی تقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں مگر ہمیں گھر بیٹھے ہی اتنی جلدی پاکستان کی طاقت ور فیڈریشن کی ممبر شپ مل گئی جو بہت بڑی کامیابی ہے جس کا تمام سہرا بھٹہ انڈسٹری کے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب اور مہر عبدالحق صاحب کو جاتا ہے جہنوں نے اتنہائی کم وقت میں سیاسی وذاتی تعقات کو استعمال کرتے ہوے اس رجسڑیشن کو جلدازجلد ممکن بنایا ہم اتنے بڑے کارنامے پر قائدین کا جتنا بھی شکریہ اداکریں کم ہے اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی ہمارے قائدین کو لمبی صحت وتندرستی والی زندگی عطاء فرماے اور ہماری انڈسٹری کو ایسے ہی ترقی سے ہمکنار کرے🌹🌹🌹آمین ‏🌹🌹اظہرالدین خان

Image

عباس ‏خان ‏اڈا ‏لاڑ ‏ملتان

عباس ‏خان ‏اڈا ‏لاڑ ‏ملتان

🌹پاکستان میں جنگلات کے تحفظ کیلئے بھٹوں میں نئی ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے🌹اس وقت پوری دنیامیں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ان کوششوں میں پاکستان عالمی دنیا کا پھرپور ساتھ دے رہا ہے انہی کاوشوں کا اعتروف کرتےہوے پاکستان کو 12 رکنی ممالک کی ماحولیاتی تنظیم کی سربراہی دی گئی ہم بھٹہ مالکان اپنے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب کے نہایت مشکور ہیں جو بھٹہ انڈسٹری کی جانب سے ان کوششوں میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں اور آئیندہ آنے والی نسلوں کو ماحولیاتی خرابی اور آلودگی سے پاک پاکستان دینے کی کوششوں میں ہمہ تن مصروف اور پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں بھٹہ مالکان کے سنجیدہ حلقے بھی مختلف تجاویز پیش کررہے ہیں اور ان تجاویز میں اہم تجویز بھٹوں پر لکڑی کا بےدریخ استعمال روکنا ہے اور جنگلات کی کٹائی میں کمی لانا ہے اس وقت ایک اندازے کے مطابق پنجاب بھر میں تقریبا دس ہزار بھٹہ جات ہیں جن میں 25سو کے قریب بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہوچکے ہیں باقی 7ہزار بھٹے سموگ کی وجہ سے بند پڑے ہیں جن کو دوبارہ آگ دینے کیلئے کم از کم 300 من لکڑی فی بھٹہ لکڑی جلائی جاتی ہے یعنی دوبارہ 7ہزار بھٹوں کو آگ دینے کیلئے کم از کم 21 لاکھ من لکڑی جلائی جاے گئی اگر فی درخت دس من لکڑی لگائی جاے تو پاکستان میں صرف بھٹوں کو دوبارہ آگ دینے کیلئے دولاکھ دس ہزار درختوں کا صفایا ہوگا جو کہ پاکستان کا ایک بہت بڑا قومی اور ماحولیاتی نقصان ہے اور پنجاب کے ٹرائیبل ایریاز تونسہ ڈی خان جام پور داجل اور ان کے محلقہ علاقوں میں موجود بھٹے جو کہ سارا سال لکڑی جلاکر اینٹ پکاتے ہیں وہ جلائی جانے والی لکڑی اس اعدادوشمار کے علاوہ ہے لہذا ہم بھٹہ مالکان کو قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب کے ویژن کا ساتھ دیتے ہوے نئی بھٹہ ٹیکنالوجی زگ زیگ پر اپنے اپنے بھٹے منتقل کرنا ہونگے اور ساتھ ہی نت نئے تجربات کرتے ہوے بھٹوں میں لکڑی کے بےدریخ ضیاع اور جنگلات کی کٹائی کو روکنا ہوگا کیونکہ سرسبزوآلودگی سے پاک پاکستان ہی ہماری آئیندہ کی آنے والی نسلوں کے بقاء کا ضامن ہے ، وسلام ، تحریر،،اظہرخان ملتان

Image

جناب محترم عزیزم دوستواسلام علیکم جب میں بھٹہ والوں کا صدر بنا ہوا تھا تقرہبا 30سال پہلے بانڈڈ لیبرکے نام سے کئی نام نہاد ااین جی اوز وجود میں آئی جو انڈیا اور پاکستان دشمن لابی کی طرف سے پاکستان میں انسانی حقوق کے نام پر داخل ہوئیں اور بھٹہ مالکان کے خلاف بہت غلیط جھوٹا جعلی خود ساختہ کہانیوں کے ذریعے پروپیگنڈہ شروع کیا گیا اس پر ھم نے پورے پاکستان کی یونین بنائی اور مل کر پاکستان دشمن قوتوں کا مقابلہ کیایہ بہت لمبی کہانی ہے پھر کبھی سہی آج اس کے دوسرے رخ پر بات کرنی ہے کہ بانڈڈ لیبر کو ختم کرنے میں خود بھٹہ مالکان کس طرح اس الزام کو ختم کر سکتے ہیں پیشگی کی شرح بہت زیادہ تھی اس کو کیسےکم کیا جا سکتا ہے ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے پورے پاکستان میں دورے کئے اور پیشگی کم ادائیگی کر کے اس الزام کو کمزور کیا جا سکتا تھا مگر بد قسمتی سے بھٹہ مالکان نے اس محنت کو از خود ناکام کیااس کے بعد ھم اینٹ کی مشین کی تلاش میں نکل پڑے اور پوری دنیا میں اس کی تلاش شروع کی اس وقت اینٹ مشین سے ترقی یافتہ ممالک میں بنتی تھیں بہت بڑے بڑے کارخانوں سے کام ہو رہا تھا جو پاکستان کے ھمارے ساتھیوں کے وسائل میں ممکن نہ تھا91ء میں ھمیں معلوم ہوا کہ انڈیا میں چھوٹی مشین دریافت ہو گئی ہے میں اور اسوقت کے لاہور کے صدر ملک اسلم صاحب اور لاہور کی دوساتھی اپنے اپنے خرچ پر انڈیا گئےوہاں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی مگر پیشگی کو کم کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ مشین ہے شکرہے اب اس پر پاکستان میں بھی کام ہو رہا ہے مجھے امید ہے مشین کے ذریعے پیشگی کے بغیر اینٹ بنائیں گے اور باڈنڈلیبر کےالزام اور پرپیگنڈہ سے اپنی اور اپنے ملک کی عزت کو محفوظ کریں گے اپ وقت ہے ھم اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کریں چالڈ لیبر شوشل سیکورٹی جعلی مزدوروں کے ذریعے پیشگی کے نام پرنام نہاد این جی اوز سے بلیک میلنگ کو روکنا بہت ضروری ہے بہت اھم مسئلہ کوئلہ ہے جس طرح ظالمانہ طرز عمل سے کوئلہ مالکان لوٹتے ہیں اسطرح ظلم سے تو ڈاکو بھی نہیں لوٹتے وزن نہیں دینا بلکہ پیمائیش دیتے ہیں ھم اتنے کمزور ہیں کہ مطالبہ بھی نہیں کر سکتے جب ھمارے اینٹ کے ریٹ نقصان کی حد تک ہو جاتے ہیں اس وقت کوئلہ مالکان اپنے کوئلہ کے ریٹ ہر ھفتہ بڑھاتے ہیں کوئی پوچھنے کی جسارت بھی نہیں کو سکتا کہ کیا مائن میں زلزلہ آیا دریا کا پانی مائین میں داخل ہو گیا یہ سراسر ڈاکہ ہے ھم خریدار ہیں ھم بات بھی نہیں کر سکتے اچھے کوئلہ میں گندے کوئلہ کو ملا کر بھیجتے ہیں ٹرکوں کے اڈے ان کوئلہ مالکان کے ہیں اپنی مرضی کا خود کرایہ طے کرتے ہیں بھٹہ مالکان کوئلہ مالکان کے صرف مزدور ہیں بھٹےمالکان کی ان ناجائز منافع خوروں کے سامنے نہ کوئی عزت ہے اورنہ بطور خریدار جائز مطالبہ کرنے کی ہمت بھی نہیں ہےمیرےخیال میں بطور خریدار اپنا حق اور عزت کی بحالی کے لیے بات اور مطالبہ کرنا چاہتے زگ زیگ بھٹہ مالکان کے فائدے کی بات تھی اور پاکستان اور پوری دنیا کے فلاح کی بات تھی یہ صرف بھٹہ مالکان کا ذاتی معاملہ تھا بھٹہ مالکان سے میرا سوال ہے ان لوگوں نے ھمارے اندراپنے کول ایجنت کے ذریعے پاکٹ یونین کیوں بنائی ھمارے اتحاد کو اپنےمالی وسائل سیاسی اثر رسوخ استعمال کیوں کیا مجھے اپنا دشمن قرار کیوں دیابھٹہ مالکان کے اندر یونین بنانے والے ایک صاحب نےجب مجھے دشمن کہا میں نے ان کو کہاھم آپ کے خریدار ہیں دشمن نہیں ھمارے آپ سے تحفظات ہیں یہ ھمارا بطور خریدار حق ہے زگ زیگ بھٹہ مالکان کو گمراہ کیا گیا نا اتفاقی پیدا کی گروپ بندی کی گئی جلسے جلوسوں کے لئے تمام تر وسائل استعمال کئے گئے میرا ان مخصوص کوئلہ مالکان گروپ سے سوال ہے اگر کل اینٹ کے ریٹ کم ہو جائیں اور آپ حسب روایت کوئلہ کا کرایہ بڑھادیںاور ہم کچھ دنوں کے لئے بھٹے بند کرنے کا اعلان کریں تو اسوقت آپ کا کیا ری ایکشن ہوگاکوئلہ زگ زیگ بھٹے میں کم خرچ ہوگا درد آپ کو کیوں اٹھتا ہے اب تو سندھ بلوچستان اور کے پی کے بھی بدلنے جا رہا کہاں کہاں روکوگئےآپ کوئلہ کے مالکان دوسروں کیلئے بھی اچھا سوچودوسروں کے گھروں میں داخل اندازی بند کرو اپنا کاروبار لوٹ کھسوٹ جاری رکھو دوسروں کے حقوق اور ناجائز منافع خوری بند کریں بھٹہ مالکان خود بڑے سردار ہیں وہ آپکی عزت کرتے ہیں وہ سردار کسی کو نہیں مانتے کوئلہ مالکان سےدرخواست ہے ھم ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں بہت عزت احترام اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہوے دوستی کے رشتےکو قائم رکھتے ہوئے اپنے تعلقات کوجاری رکھیں گئے آپ ~کی ایک یونین ھمارے معملات میں دخل اندازی رہی ہے انکو روکو اورھم آپس میں کاروبار کریں سیاست نہیں ایک دوسرے کے کام مداخلت نہیں ہونی چاہیئےمحمد شعیب خان نیازی، صدر بھٹہ اونر ایسوسی ایشن آل پاکستان

Image

🌹🌹آو بدلتے وقت کے ساتھ بدل جائیں🌹🌹السلام علیکم ، تمام دوستوں کو نیا سال مبارک ہو ،دعا ہے اللہ تعالی نئے سال کو اسلام و پاکستان اور ہماری انڈسٹری کیلئے خوشیوں کا سال بناے، سال 2020 بھٹہ انڈسٹری کیلئے بہت اہم اور تاریخی سال رہا جس میں بھٹہ انڈسٹری کو بہت سے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا یہ وہ سال تھا جس میں پہلی دفعہ بھٹہ انڈسٹری کے لوگ تقسیم ہوے اور لوگوں نے مرکزی تنظیم پر اعتراضات اٹھاے ، قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب اور انکی ٹیم نے پاکستان کے اندر ایک نئی ٹیکنالوجی کو رواج دینے کیلئے کوشش کی اس کوشش میں انکے خلاف بہت پروپیگنڈہ بھی کیا گیا ،اس پروپیگنڈے کا فائدہ اٹھاتے ہوے زگ زیگ کی آڑ میں کوئلہ مالکان نے بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کو توڑنے کی سرتوڑ کوشش کی جبکہ ملتان سے ہمارے ساتھی امجدجگوال صاحب نے پہلے کوئلہ کے نام پر لوگوں کو ورغلایا اور تحریک شروع کی جس میں ناکامی کے بعد لوگوں کو زگ زیگ کے نام پر مس گائیڈ کرنا شروع کردیا اور لوگوں کو اس ٹیکنالوجی سے روکنا شروع کردیا اور مرسوں مرسوں زگ زیگ نہ کرسوں کا نعرہ لگا کر پنجاب بھر سے بھاری چندہ بھی، اسی دوران سموگ کے دنوں میں بھٹہ جات کی دوماہ بندش کی مخالفت کی اور ہائیکورٹ چلے گئے مگر وہ سے کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکے اس کے بعد کوئلہ مالکان کے ہمراہ وزیراعلی سے ملاقات کی جس کا ایجنڈا کوئلہ مالکان کے لیز پر پاپندی کا تھا مگر جگوال صاحب نے باہر آکر اعلان کیا کہ ہم نے زون بحال کرالیے ہیں مگر اس کی یہ خبر بھی جھوٹ نکلی اور ناکامی کے سوا کچھ نہ ملا اب دوسری جانب زگ زیگ مخالف بیانیے پر لوگوں سے بھاری چندہ لیا ہوا ہے ہر طرف سے مسلسل ناکامی کے بعد جگوال صاحب لوگوں کو لڑانے کیلئے روڈوں پر لے آیاہے اس سے یہ ہوگا یہ کہ یہ چند دن کیلئے جیل چلاے گا اور اس کے پاس یہ جواز پیدا ہوجاے گا کہ میں آپکی خاطر اور اس انڈسٹری کی خاطر جیل بھی گیاہوں جگوال صاحب پہلے بھی لوگوں کا بہت وقت برباد کرچکے ہیں اب وہ لوگوں کو شاور سسٹم حقہ سسٹم اور دیگر آدر آیشیز کے معاملے میں الجھا کر انکا وقت ضائع کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب زگ زیگ ٹیکنالوجی بہت تیزی کے ساتھ پاکستان بھر میں مقبول ہورہی ہے لوگ تیزی کے ساتھ اس پر منقتل ہوریے ہیں اب تو وہ صوبے جہاں ابھی زگ زیگ حکومتی سطح پر اس کا ایشو نہیں اٹھا وہ خود پنجاب کے دورے کرکے اس مفید ٹیکنالوجی پر منتقلی کا سوچ رہے ہیں اور بعض اس پر جانے کی تیاریوں میں ہیں زگ زیگ کیلئے بےشمار ساتھیوں نے خدمات سرانجام دیں ہیں جن میں، میں کچھ کے نام لینا چاہونگا حاجی اسلام صاحب میاں فرمان صاحب شہزاد ساہی صاحب سیدباقر شاہ صاحب شیخ ثاقب صاحب شیخ سلیمان صاحب رانا سبحان صاحب علی اسد عمران سجن اسلم ڈوگر صاحب اور بےشمار ایسے ساتھی ہیں جو دن رات لوگوں کی زگ زیگ بارے رہنمائی کررہے ہیں اور ان لوگوں کی زگ زیگ کیلئے بےشمار خدمات ہیں اور میں خاص طور پر ان ساتھیوں کا بھی شکرگزار ہوں جہنوں نے نیازی صاحب کی آواز پر لیبک کہتے ہوے شوشل میڈیا پر انکا دفاع کیا اور انکے بیانیے کو ہر جگہ پہنچایا جن میں خاص طور پر پھولنگر سے رانا عمران صاحب ملتان سے بھائی اظہر خان بہاولنگر سے حاجی غلام رسول صاحب اور دیگر ساتھیوں کا بھی میں بہت مشکور ہوں اور ہم سب اپنے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب کیلئے بھی دعا گو ہیں اور اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں انکا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ قائم دائم رہے، آخر میں، میں آپ سے پھر گزارش کرونگا کہ خدارا احتجاج جلسے جلوسوں میں اپنا وقت اور پیسہ ضائع نہ کریں اپنے اپنے بھٹوں کو پنکھا بلور لگائیں اور بھٹہ چلائیں اگر آپ کی بھرائی اس وقت بھٹے میں پرانی طرز کی ہے تب بھی آپ پنکھابلور لگاکر بھٹہ چلائیں اگر کسی ضلع میں اس بارے محکمہ ماحولیات کا کوئی افسر آپکو تنگ کرتا ہے تو آپ مجھ سے یا محترم قائد شعیب خان نیازی صاحب سے دن رات کسی بھی وقت رابطہ کرسکتے ہیں ہم آپکی خدمت کیلئے دن رات حاضر ہیں، اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین ‏🌹❤❤🌹دعا گو ‏🌹مہرعبدالحق جنرل سیکرٹری آل پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن

Image

🌹سول ایوارڈ تمغہ امتیاز کا اصل حقدار کون،🌹🌹 ‎پاکستان گزشتہ چند سالوں سے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بہت سنجیدہ اقدامات اٹھارہاہے جس کا اعتراف بین اقوامی ادارے بھی کررہے ہیں اس اہم کردار میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کا اہم وژن ،گرین پاکستان، بہت حد تک مقبول ہوا ہے جس کی بدولت ملک بھر میں ماحولیات کے سلسلے میں اہم اقدامات کیے جارہے ہیں ملک بھر میں درخت لگاے جارہے ہیں اور سموگ اور دیگر ماحولیاتی مسائل کو آفت قرار دے اس پر بہت کام ہورہاہے، اور ہر کوئی اپنی اپنی جگہ اس وژن میں اپنی اپنی خدمات پیش کررہاہے مگر جو اس وقت تک کی سب سے بڑی جدمت اور عملی طور پر جس نے وژن کو کامیاب کیا ہے وہ ہے پاکستان کی بھٹہ انڈسٹری، بھٹہ انڈسٹری پاکستان کی وہ واحد انڈسٹری ہے جس نے سب سے پہلے نہایت کم وقت میں اپنے سوسالہ سے زائد رائج نظام کو بغیر حکومتی مدد کے اپنے بل بوتے پر ماحولیات دوست ٹیکنالوجی زگ زیگ پر منتقل کیا اور پاکستان کی تمام بڑی بڑی انڈسٹری پر سبقت لے گئی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کی جانب بڑھی وہ یہاں اس ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قدرتی وسائل کو بھی 30سے 40 فیصد سالانہ بچت کرنے کی طرف کامیاب قدم بڑھا چکے ہیں اور پاکستان کے ماحول کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ اسکے قدرتی وسائل کو بھی آنے والی نسلوں کیلئے محفوظ کررہے ہیں جو اس سے بھی بڑی کامیابی ہے اور اس کا تمام سہرا بھٹہ انڈسٹری کے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب کے سر جاتاہے جس نے اپنے اخراجات پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بیرون ممالک سفر کیا اس ٹیکنالوجی کو سمجھا سیکھا اور پاکستان لاے اور پاکستان میں شدید مخالفت کا سامنا برداشت کیا اور وہ آخرکار اس میں سرخرو ہوے اور آج الحمداللہ اس ٹیکنالوجی کے شدید مخالفت کرنے والے بھی اس کے گن گارہے ہیں اور اس ٹیکنالوجی سے استعفادہ حاصل کررہے ہیں لہذا حکومت پاکستان اس واحد انڈسٹری جس نے بغیر حکومتی مدد کے پاکستان میں گرین پاکستان وژن میں سب سے پہلے اپنا حصہ ملایا اور ملک کو ماحول دوست بنانے میں اہم کردار ادا کیا اس کی اس کاوش کو مدنظر رکھتے ہوے اس 23 مارچ کو جہاں فنکاروں اداکاروں ودیگر لوگوں کو ایواڈ دئیے جاسکتے ہیں تو پاکستان کا نام ماحول کے حوالے سے روشن کرنے والی انڈسٹری بھٹہ انڈسٹری کو بھی ایوارڈ سے نوازا جاے اور پاکستان کیلئے خدمات کومدنظر رکھتے ہوے انڈسٹری کے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب کو سول یوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا جاے ،پاکستان زندہ باد ‏🇵🇰🇵🇰🇵🇰وسلام ،اظہرخان ملتان🌹🌹🌹🌹

Image

***بہروپ اور کردار ***معزز بھٹہ مالکان اسلام علیکم.....!آخر بھٹہ انڈسٹری ہی کیوں حکومتی مذاق کا شکار ہے؟آخر کیا وجہ ہے بھٹوں سے متعلق فیصلے دنوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ہونے لگ پڑے؟کون ایسے کردار ہیں جو بھٹہ انڈسٹری کو یرغمال رکھنا چاہتے ہیں؟کون ہیں جو بھٹہ مالکان کے نقصان اور ملکی معاشی استحکام کے خلاف کام کر رہےہیں؟کون ہیں جو ظاہری طور پر محب_وطن جبکہ اندرونی طور پر ملک کی بنیادیں کھوکھلی کرنے پر تلے ہوئے ہیں ؟ٹھہریے یہ سب کردار آشکار ہونے والے ہیں ہم انہیں انکے بہروپ سمیت پہچان چکے ہیں باقی نا سمجھنے والے دوست بھی تب انہیں جان جائیں گے جب یہ تنگی_سانس کی بدولت اپنے چہروں سے ماسک اتاریں گیں......!بہرحال آپکو یاد ہو گا پچھلے سال محکموں نے پنجاب کے اضلاع کو بھٹوں کے حوالے سے مختلف زونز میں تقسیم کردیا جن میں گرین زون ،ییلو زون اور ریڈ زون شامل تھے..ریڈ زون ایسے اضلاع تھے جنہیں ڈھائی ماہ کے لیے بند کر دیا گیا اور بھٹہ ایسوسی ایشن کے اس وقت کے نمائندے(مہر و نیازی) بھٹہ مالکان کو اس بات پر قائل کرتے رہے کہ حکومت ٹھیک کہہ رہی ہے ..بھٹوں کا دھواں سموگ کی وجہ ہے ہمیں محکموں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے ،یہ ملک ہمارا ہے اس ملک کی فضا ہماری ہے الغرض اس طرح کی بہت سی دلیلیں یہ نمائندے دیتے رہے محکمہ جات نے ان کے انہی بیانات کو کیش کرایا اور بھٹہ انڈسٹری کو اسموگ کی سب سے بڑی وجہ قرار دے دیا گیا ڈھائی ماہ کی بندش سے جو نقصان ہوا اسے چھوڑیے لیکن اس بندش نے اس بات پر مہر ثبت کر دی کہ واقعی بھٹے ہی سموگ کی وجہ ہے اور خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ پچھلے سال(2018) میں سال 2017 کی نسبت کم اسموگ پیدا ہوئی جس کی بڑی وجہ موسم کا ٹھیک ہونا تھا...لیکن بھٹہ بندش نے محکموں کے اس بیانیے کو مضبوط کیا کہ بھٹہ بندش کی وجہ سے اسموگ کم ہوئی اور اسی طرح پچھلے سال یہ تماشہ کامیاب رہا اور ہر فریق(حکومت،محکمے،بھٹہ نمائندے) نے اپنے اپنے حصے کی داد سمیٹی اس ضمن میں بھٹہ ایسوسی ایشن کے سابقہ نمائندوں (مہر و نیازی) نے دو قدم آگے چلتے ہوئےانتہائی عجلت میں بین القوامی این جی او (آئی سی آئی موڈ) کا تجویز کردہ زگ زیگ طریقہ جسے بعد میں نئی ٹیکنالوجی کا نام دے دیا گیا متعارف کروائی..محکموں نے نمائندوں کے اس اقدام کو بھی سراہتے ہوئے زگ زیگ کا راگ الاپنا شروع کر دیا ..زگ زیگ کا بنیادی مقصد سفید دھویں کا اخراج تھا لیکن یہ طریقہ بری طرح ناکام ہوا اور بلیک سموک کے ساتھ ساتھ اس طریقے نے بھٹہ مالکان کا کڑوڑوں کا نقصان کرایا سوشل میڈیا پر زگ زیگ کے بلیک سموک کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں پھر بھی اس طریقہ کو لانے والے محکمے کے ساتھ مل کر زبردستی عملدرامد اور بھٹہ مالکان کا نقصان کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں.زگ زیگ کی تباہ کاریوں اور ناکامی پر لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن آگے چلتے ہیں..2018 میں زونز کے شوشے کی زبردستی کامیابی کے بعد اس سال بھی وہی کھیل کھیلنے کی کوشش کی گئی..اب بھی سابقہ نمائندے حب الوطنی کا درس دیتے رہے اور بھٹہ انڈسٹری کو اسموگ کا موجب قرار دیتے رہے لیکن اب کی بار ایک مرد مجاہد امجد خان جگوال نے بھٹہ انڈسٹری کے مفاد کی کمان سنبھالی تو پورے پاکستان سے بھٹہ مالکان نے جگوال کی کال پر لبیک کہا..مداح سرائی اس تحریر کا مقصد نہیں بلکہ بھٹہ انڈسٹری کے مفاد کا تحفظ کرنے پر جگوال صاحب کی تحسین کرنا ہے..خیر اب جبکہ بھٹہ انڈسٹری کی طرف سے بھرپور مزاحمت دکھائی گئی تو محکمے نے اپنی پالیسی پر نظر ثانی شروع کر دی.یوں بھٹہ مالکان کو ریلیف ملتا گیا ایک موقع پرجگوال صاحب کی سیکرٹری ماحولیات کے ساتھ میٹنگ میں جب زونز کے غیر قانونی طریقہ پر بات کی گئی تو انکشاف ہوا کہ سیکرٹری صاحب زون کی تقسیم سے واقف ہی نہیں اور ایسا کوئی آفیشل نوٹیفیکیشن بھی جاری نہیں ہوا..پھر بھٹہ مالکان یہ سوچنے پر مجبور ہوئے کہ ہمارے سابقہ نمائندے جو روز محکمے کے ساتھ میٹنگ کرتے تھے انہیں زونز کی بابت معلومات ہونے کے باوجود بھی انہوں نے بھٹہ مالکان کو تقسیم کیوں کیے رکھا ؟اور اب بھی انکی خاموشی محکمے کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے...اس کے برعکس امجد جگوال ہر محاز پر محکموں اور ان کرداروں کے ساتھ نبرازما ہے...پچھلے دنوں ڈی جی ماحولیات کو جس طرح جگوال نے لاجواب کیا اور نڈر طریقے سے اپنے موقف کا دفاع کیا وہ قابل دید ہے اب اسی مزاحمت کی بدولت بھٹہ انڈسٹری کااسموگ کا موجب ہونے کا تاثر زائل ہو رہا ہے اب ہر دوسرا شخص بھارتی پنجاب اور پاکستان میں فصلوں کی باقیات اور کڑوڑوں کی تعداد میں سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں کو سموگ کا مین موجب قرار دے رہا ہے.زگ زیگ پر بھی محکمہ اس بات پر راضی ہے کہ چاہے زگ زیگ نا لگائیں لیکن دھواں سفید کرنے کے لیے اقدامات کریں .کثیر تعداد میں شجر کاری کے موقف کو بھی پذیرائی مل رہی ہے ایسے میں جگوال صاحب کی محنت کی بدولت بھٹہ مالکان کا اعتماد بحال ہو رہا ہے وزیراعلی پنجاب بھی بھٹے بند نا کرنے کے احکامات دے چکے ہیں ...سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے پھر اچانک........!اچانک سے محکمہ ماحولیات کچھ کرداروں کی تجویز پر بھٹے بند کرنے کی سمری وزیراعلی کو ارسال کرتا ہے جسے منظور کر لیا جاتا ہے یہ وہی کردار ہیں جنہیں اب یہ احساس کھائے جا رہا ہے کہ بھٹہ مالکان ہم سے مایوس ہو رہے ہیں لوگ ہمارے پاس نہیں آنا چاہتے ہم سے ناامید ہو رہے ہیں ..اپنی ساکھ اور بادشاہت کا احساس دلانے کے لیے ان کرداروں نے ہفتوں کے بجائے گھنٹوں میں محکمے کو فیصلے کرانے پر مجبور کر دیا ...اپنے تعاون اور امجد جگوال کی مزاحمت کو بنیاد بنا کر محکمے کو بھٹہ بندش پر مجبور کر دیا..آپ کو یقین دلانے کے لیے کافی ہے کہ ان کرداروں کی مجرمانہ خاموشی اور اپنے آلہ کاروں کے زریعے یہ پیغام کہ بھٹہ بندش میں فائدہ ہے اس بات پر مہر ثبت کر رہی ہے....محکمے اور ان کرداروں کے پاس اب کوئی دلیل نہیں بچی کہ بھٹہ بندش کیوں ہو رہی ہے.موسم بہتر ہی نہیں بلکہ بہترین ہے.اسموگ نا ہونے کے برابر پے..ایئر انڈیکس کے حوالے سے بعض آلودہ شہر بھی ترجیحات میں شامل نہیں. ہم انہیں انکے بہروپ سمیت پہچان چکے ہیں باقی نا سمجھنے والے دوست بھی تب انہیں جان جائیں گے جب یہ تنگی_سانس کی بدولت اپنے چہروں سے ماسک اتاریں گیں......!محمد عمران سیال...!

Image

*****اختلاف *****محترم بھٹہ مالکان اسلام علیکم.....!اختلاف کسی سے بھی ذاتی نوعیت کا نہیں بلکہ نظریاتی ہے...ہم اپنے موقف کو دلیل کے ساتھ بیان کر کے نادان دوستوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکا لہجہ چاہے جیسا بھی ہو..اس تحریر میں میری مخاطبیت نادان دوستوں سے ہے، ہیں یہ ہمارے اپنے ہی لیکن اغیار کی غلطیوں کا سہرہ اپنے سر لینے پر تلے ہوئے ہیں..بہرحال ایک دوست نے ہمیں مہر و نیازی صاحب کی خوبیوں سے روشناس کرایا تو دل میں احساس ہوا کہ اتنے مہربان لوگوں کو ہم غلط کیوں کہہ رہے ہیں اچانک سے اس دوست کی تحریر ختم ہوئی اور میرے دل کے بجائے دماغ نے سوچنا شروع کیا ،جذباتیت کے بجائے بھٹہ انڈسٹری کا مفاد میرے سامنے آیا اور میں نے باتوں کے بجائے حقیقت ڈھونڈنے کی کوشش کی آئیے آپکو بھی حقیقتوں سے آگاہ کریں.....1987 میں جب بھٹہ ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی تو نیازی صاحب ہی صدر سلیکٹ کیے گئے اور واقعتا ً 1994 اور 2011 میں ایسوسی ایشن نے بھٹہ انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کیا ان مواقع پر بھٹہ مالکان کا تمام تر تعاون نیازی صاحب کے ساتھ رہا..اجتماعی کوششوں سے بھٹہ مالکان نے ریلیف حاصل کیا...ان موقعوں پر نیازی صاحب نے نڈر طریقے سے بھٹہ انڈسٹری کا دفاع کیا اور بھٹہ مالکان کی طرف سے انکے ہاتھ ہمیشہ مضبوط کیے گئے کسی بھی طرح کی مخالفت دیکھنے کو نہیں ملی..ایسی ہی جرات کی ضرورت 2017 میں بھی پیش آئی لیکن اب کی بار نیازی صاحب نے سرنڈر کر دیا اور بھٹہ انڈسٹری کے مفادات کو پس_پشت ڈال دیا..کیسے؟ یہ بھی آپکو بتاتے ہیں..>اب کی بار وہی سیلز ٹیکس حکومت پھر سے نافذ کرنا چاہتی تھی جسے پہلے دو بار نیازی صاحب بھٹہ مالکان کی سپورٹ کی وجہ سے ختم کرا چکے تھے..لیکن اس بار نیازی صاحب نے بھٹہ انڈسٹری کی آواز بننے کے بجائے حکومت کا ساتھ دینا مناسب سمجھا..اب کی بار انہوں نے بھٹہ مالکان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ سیلز ٹیکس دینا چاہیے ..اگر نیازی صاحب ہی کی بات مان لی جائے تو پہلے انہوں نے دو بار اس ضروری امر کو کیوں منسوخ کرایا؟سچ تو یہ ہے کہ نیازی صاحب نے اس بار سرنڈر کر دیا..>اب کی بار نیازی صاحب و ہمنوا بھٹہ مالکان کو گمراہ بھی کرنے لگے..زگ زیگ کے معاملے پر پہلے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی حکومت کی طرف سے زبردستی لائی گئی ہے پھر نمبر بنانے کے لیے کہا گیا کہ ہم خود لائے.. بھٹہ مالکان کی مزاحمت کی وجہ سے پھر بیانیہ بدلا اور کہا کہ حکومت کا پریشر ہے اور زگ زیگ ہی لگانے پڑیں گے پوچھنا یہ ہے کہ جس طرح آپ لوگوں نے سیلز ٹیکس پر حکومتوں کی مخالفت کر کے اپنے مطالبات منوائے اب ایسا کیوں نا ہو سکا..اب آپ نے بھٹہ انڈسٹری کے مفاد کی خاطر حکومتی پریشر کا مقابلہ کیوں نہیں کیا؟سچ تو یہ ہے نیازی صاحب نے اس بار سرنڈر کر دیا...آی سی آئی موڈ کی کہانی الگ سے ہے اس کے لیے اور وقت مقرر کر لیں گے..>سوشل سیکیورٹی ،علیحدہ سے انکم ٹیکس،چائلڈ لیبر ایکٹ کے علاوہ بہت سے مسائل کا پچھلے چند سالوں سے بھٹہ مالکان سامنہ کر رہے ہیں لیکن آپ حکومتی پریشر کا نام دے کر چپ ہی رہے.ان چند سالوں میں بھٹہ مالکان کا امیج بری طرح متاثر ہوا اور بھٹہ انڈسٹری کاروباری مرکز سے زیادہ بلیک میلرز کا نام اختیار کر گئی...ان نامسائد حالات میں امجد خان جگوال نے کمان سنمبھالی اور بھٹہ انڈسٹری کو بچانے کا عزم کیا..>اسی امجد خان جگوال نے آپ کی خاموشی کے باوجود سیلز ٹیکس ختم کرایا اور حکومتی احکامات و پریشر کے باوجود ابھی تک نافذالعمل نہیں کرایا جا سکا..>اسی جگوال نے زگ زیگ کے معاملے پر حکومتی پریشر کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا اور ابھی تک کر رہا ہے.زگ زیگ سے متعلق اسی جگوال کے مطالبات کو اب آپ اپنے مطالبات بنا کر پیش کر رہے ہیں.>اسی جگوال نے سالوں سے چلے آنے والے کوئلہ کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے..کوئلہ والوں کے ساتھ انہی مذاکرات کی بنیاد پر انہیں ایجنٹ کہا گیا لیکن جگوال کول مائنز اونرز سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہا..الغرض بھٹہ انڈسٹری کی کمان اب نڈر لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو انڈسٹری کے مفاد کو مقدم رکھتے ہیں حکومتی پریشر کے آگے سرنڈر نہیں کرتے..اب بات کرتے ہیں نیازی صاحب کے ایسوسی ایشن کے لیے کڑوڑوں روپے خرچ کرنے کی..سوال یہ ہے نیازی صاحب نے کڑوڑوں روپے کہاں خرچ کیے؟کیا وہ ایسوسی ایشن کے ایونٹس منعقد کرتے رہے ہیں ایسا تو سالوں میں ایک بار ہوتا ہے..!کیا انہوں نے ایسوسی ایشن کے نام پر کوئی فلاحی مرکز کھول رکھا ہے کوئی ہسپتال یا سکول؟کیا مختلف تحریکوں میں خرچے گئے ہیں؟ نہیں تحریکوں میں تو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شریک ہوئے...!تو پھر کڑوڑوں روپے کہاں خرچے گئے جبکہ ایسوسی ایشن کی سالانہ آمدنی کروڑوں میں ہے...!کیسے؟ جان لیتے ہیں....پاکستان کے ٹوٹل 154 اضلاع ہیں..ہم صرف پنجاب کی بات کرتے ہیں..پنجاب کے ٹوٹل 36 اضلاع ہیں...مہر صاحب کے آڈیو بیان کے مطابق ہر ضلعی صدر ہر ماہ 50000 روپےفنڈ ایسوسی ایشن کو جمع کرائے ورنہ اسے اپنا عہدہ چھوڑنا ہو گا..اس حساب سے 36*50000=1800000تقریباً اٹھارہ لاکھ ماہانہ بنتے ہیں جبکہ 1800000*12=21600000سالانہ تقریبا٘ دو کروڑ سولہ لاکھ بنتے ہیں..یہ صرف پنجاب کا فنڈ ہے مہر صاحب کے مطابق...باقی صوبوں کا علاوہ....آخر یہ پیسے کہاں جا رہے ہیں ..کوئی فلاحی کام ہی کر لیں ان پیسوں سے...آئندہ سے نیازی صاحب کے کروڑوں روپے لگانے کی بات نا کیجیے گا حساب کتاب دینا پڑ جائے گا...یہ تو تھے قومی حقائق اب اپنے نادان دوستوں کو مقامی حقائق سے آگاہ کرتے ہیں...پہلے بھی کئی بار بتا چکے ہیں ایک بار اور صیح...نذر خان صاحب ملتان میں مہر ونیازی صاحب کے نمائندے ہیں(بھٹہ مالکان کے نہیں)..ملتان کی تحصیل جلالپور کے 100 سے زائد بٹھے ہیں..ان میں سے بیشتر مالکان نذر خان صاحب کے نام سے بھی واقف نہیں صدر ماننا تو دور..تحصیل شجاعباد کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے..ان دونوں تحصیلوں کے ڈھائی سو بھٹہ مالکان میں نذر خان صاحب کا ایک بھی نام لیوا نہیں..باقی اوورآل ملتان میں تقریباً چار سو بھٹہ مالکان میں سے پندرہ سے سولہ بھٹہ مالکان نذر صاحب کے ہمنوا ہیں باقی تناسب آپ خود دیکھ لیں..باقی پورا ملتان عمر فاروق صاحب کی قیادت پر متفق ہے....باقی نادان دوستو کو مہر و نیازی صاحب نے اس لیے آگے کیا ہوا ہے کہ باقی ملک میں یہ تاثر دیا جا سکے کہ انکی تو اپنے شہر میں گرفت نہیں..باقی حقائق میں نے آپ کے سامنے رکھ دیے.. اختلاف کسی سے بھی ذاتی نوعیت کا نہیں بلکہ نظریاتی ہے...ہم اپنے موقف کو دلیل کے ساتھ بیان کر کے نادان دوستوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکا لہجہ چاہے جیسا بھی ہو..محمد عمران سیال....!

Image

****بھٹہ انڈسٹری،سموگ اور حل****محترم بھٹہ مالکان اسلام علیکم...جنگلات جانداروں کےلیے سب سے ضروری چیزوں میں شامل ہیں.لیکن یہ اہم عنصر پھیلنے کے بجائے مذید سکڑ رہا ہے حقیقت میں جنگلات کا کٹاؤ انڈسٹریوں کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے...کسی ایک فرد کو نہیں بحیثیت قوم ہمیں کچھ کرنا ہو گا..ہم اپنی اس تحریر میں بھٹہ انڈسٹری پر زبردستی مسلط کیے جانے والے مسئلے یعنی سموگ اور اس کے تدارک پر بات کر رہے ہیں...ہم سب یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر ایک دم سے حکومت بھٹہ انڈسٹری سمیت تمام انڈسٹریوں کو تباہ کرنے پر کیوں تلی ہوئی ہے،ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہوتے ہیں کہ بھٹے تو صدیوں سے چل رہے ہیں اب چند سالوں سے ماحولیات سے متعلق مسائل کا گڑھ کیسے ہو گئے؟آخر اب ہمیں گرین ہاؤس گیسز جیسی غیر ہم آہنگ چیزوں سے منسلک کر کے کیوں ڈرایا جا رہا ہے؟نئی ٹیکنالوجی کے نام پر کاروباری حضرات کا استحصال کرنے کی تیاریاں کیوں کی جا رہی ہیں؟ایسے بہت سے سوالات بھٹہ مالکان کے ذہنی راڈار میں گردش کر رہے ہیں جن کے جوابات نا محکمہ ماحولیات دینے کی زحمت کر رہا ہے اور نا ہی حکومت..لیکن ہم آنکھیں بند کر کے منزل کی جستجو میں نہیں ہمیں سب سے پہلے اپنے ماحول کو بچانا ہے اور اسکے بعد اپنے کاروبار کا تحفظ کرنا ہے ہم غیر ملکی این جی اوز اور انکے ہمنواؤں سے اپنی انڈسٹری کو تباہ نہیں کرانا چاہتے ہم ان سے اپنے ملک کی معیشت اور انڈسٹریوں کو بچانا چاہتے ہیں آئیں ہم خود سموگ کے خاتمے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے اپنے منصوبے بنائیں اور حکومت و محکمے کو نتائج کی بنیاد پر مطمئن کریں.. سموگ ہے کیا اور یہ چند سالوں سے کیونکر پیدا ہو رہا ہے؟سموگ دراصل دھویں (سموک) اور دھند (فوگ) کا ملاپ ہے .نومبر اور دسمبر کے دنوں میں جب دھند نے اپنی تہہ بنائی ہوئی ہوتی ہے تو وہ دھویں کو فضا میں معلق نہیں ہونے دیتی نتیجتاً فوگ اور سموک کے کمبینیشن سے سموگ وجود میں آتی ہے جو جانداروں کی حیات کے لیے نقصان کا باعث ہے..جاندار جب سانس لیتے ہیں تو یہی سموگ جسم کے اندر پہنچ کر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے..سموگ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری گرین ہاوس گیسز موجود ہوتی ہیں.گرین ہاؤس گیسز کیا ہیں؟گرین ہاوس گیسز ایسی گیسز ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث ہیں اور ماحول کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں.کاربن ڈائی آکسائیڈ،سلفر مونو آکسائیڈ اور میتھین شامل ہیں.ان گیسز کے اخراج کے مختلف ذرائع ہیں.ٹرانسپورٹیشن ،بجلی کی پیداوار کے روائتی طریقے ،انڈسٹریز اور سب سے اہم انسان ...انسان کیسے آگے چل کر آپکو بتائیں گے.. کاربن ڈائی آکسائیڈ کثیر مقدار میں خارج ہونے والی گیس ہے.ٹرانسپورٹ سے نکلنے والے دھویں،کارخانوں سے نکلنے والے دھویں ،بجلی بنانے والے کارخانوں کے دھویں سے،فصلوں کی باقیات کو جلانے سے اور اہم ترین انسانوں کے سانس لینے سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے..مطلب کے ہمارے سانس لینے سے بھی ماحول آلودہ ہو رہا ہے تو کیا سانس پر پابندی کا انتظار رکھا جا سکتا ہے؟ہم سب جانتے ہیں کہ انسانوں کو سانس لینے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ آکسیجن درخت خارج کرتے ہیں جبکہ درختوں کی اہم ترین ضروریات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہے مطلب ہم کاربن ڈائی اکسائیڈ خارج کرتے ہیں جسے درخت اپنے اندر لے جاتے ہیں اور درخت اکسیجن خارج کرتے ہیں جسے ہم سانس کے زریعے اپنے اندر لے جاتے ہیں.مطلب درخت اور انسان(جاندار) ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں.تو پھر مسئلہ کہاں ہے..مسئلہ تو سادہ ترین ہے کہ ہم اپنے سانس گاڑیوں اور کارخانوں سے جتنا کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کر رہے ہیں اتنا ہمارے ملک میں درخت ہی نہیں کہ وہ اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکیں...آپ خود اندازہ لگائیں کہ پہلے پاکستان کے کل رقبے کا 4% جنگلات پر مشتمل تھا لیکن اب یہ سکڑ کر 2% رہ گیا ہے لیکن اس کے برعکس گاڑیوں اور کارخانوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور آبادی بڑھنے کا تناسب بھی سب کے سامنے ہے.ایسے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے والے درختوں میں کمی جبکہ بڑھانے والے عوامل میں اضافہ ہوا ہے.یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے چلنے والے بٹھے اور فیکٹریاں اسکی موجب قرار دی جا رہی ہیں جبکہ حقیقتاً درختوں کا کٹاؤ اور کمی ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی وجہ ہے.اب ہمیں کیا کرنا چاہیے..صدر بھٹہ ایسوسی ایشن امجد خان جگوال اور انکی ٹیم کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق وژن کیا ہے آئیں سمجتے ہیں..محکمہ ماحولیات سے جگوال صاحب کی جتنی بھی میٹنگز ہوئیں ان میں بھٹہ ایسوسی ایشن کی جانب سے بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ ہم پر اپنے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے ہمیں ماحول کو بہتر کرنے کا ٹاسک دیا جائے ہم یہ کیسے کریں گے یہ ہم پر چھوڑ دیا جائے ،ہم حکومت و محکمے کی زگ زیگ کی پالیسی کے برعکس اپنی پالیسی پر گامزن ہیں اور جلد اسکے دورس نتائج معاشرے پر ظاہر ہوں گے..پالیسی کے مطابق ہم اپنے بھٹہ جات پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے والی مشینوں (درختوں) کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی جارہی ہے ..اگر بحیثت قوم ہم اس میں شرکت کریں تو آئندہ چند سالوں میں ہم اپنے ماحول کو بہتر کر سکیں گے.زگ زیگ سے متعلق پالیسی برقرار رہے گی کہ جو دوست اپنی مرضی سے زگ زیگ لگانا چاہے لگائے لیکن اسے زبردستی نقصان کرنے پر آمادہ نا کیا جائے کہ زگ زیگ کا ماحول کی بہتری میں کوئی کردار نہیں...آئیں ہم سب مل کر اپنے ماحول اور انڈسٹریوں کا تحفظ کریں....محمد عمران سیال..

Image

***فائدہ درحقیقت نقصان****بعض اوقات پیسہ بنانے کا شوق انسان کو اخلاقی گراوٹ کا شکار کر دیتا ہے انسان اپنے مفاد سے آگے کچھ نہیں سوچ رہا ہوتا لیکن حقیقت میں اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے...بات شروع ہوتی ہے سال 2017 سے جب بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں نے سموگ کی آڑ میں اس انڈسٹری کی تباہی کا ذمہ اٹھا لیا.انڈسٹری کے مجموعی مفاد کو نظر انداز کرتے ہوئے ذاتی فوائد حاصل کرنے کی کوشش نے بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں کو ایکسپوز کر دیا..مجھے لگتا ہے قارئین کو مذید تفصیل درکار ہو گی..ہوا کچھ یوں کے سموگ نے جب حکومت کو پریشان کرنا شروع کیا تو انہوں نے باقی انڈسٹریوں کے ساتھ ساتھ بھٹہ انڈسٹری سے متعلق بھی اپنے خدشات ظاہر کرنا شروع کر دیے...اس موقع پر بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں نے حکومت کو یقین دلایا کہ ہم اس کے سدباب کرنے کے لیے کچھ کرتے ہیں..نمائندوں نے ایک ماحولیاتی تنظیم کے زریعے حکومت کو زگ زیگ بھٹوں اور ان کی افادیت سے متعلق آگاہ کیا..بس پھر کیا تھا حکومت نے زگ زیگ کو بنیاد بنا کر اس انڈسٹری سے متعلق اپنی پالیسی مرتب کی اور یہ جاننے کی کوشش تک نا کی کہ واقعی نمائندوں کے تجویز کردہ ان بھٹوں کا کوئی فائدہ ہے بھی یا نہیں..حقیقت میں زگ زیگ لانے کا مقصد یہ انڈسٹری جاگیرداروں کے حوالے کرناتھا ایسامیں کیوں کہہ رہا ہوں یہ آپکو آگے سمجھ آئے گا.. حکومت نے بھٹہ مالکان کو تمام بھٹے جلد از جلد زگ زیگ پر کنورٹ کرنے کا آرڈر دے دیا اور ایسا نا کرنے کی صورت میں سخت سے سخت نتائج کا بتایا جاتا رہا..ہر سال بھٹہ مالکان کی کچھ تعداد محکمے کے خوف سے اپنے بھٹے زگ زیگ پر کنورٹ کرتی رہی اور بیشتر کڑوڑوں کا نقصان اٹھا بیٹھے...مختصر یہ کہ محکمہ ہر سال بغیر کسی تحقیق کے زگ زیگ پر جبراً منتقلی کرانے کی کوشش میں رہا اور بھٹہ مالکان اپنا نقصان کرتے رہے..محکمے کو انڈسٹری کے نمائندوں کی بھرپور حمایت رہی..آخر کار زگ زیگ کے خلاف آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں اور امجد خان جگوال نےمحکمے کی اس پالیسی کے خلاف علم بغاوت بلندکیا.جگوال صاحب نے ہر فورم پر اس پالیسی کا مقابلہ کیا اور بھٹہ مالکان جوق در جوق ان کے قافلے میں شامل ہوتے گئے.ٹی وی انٹر ویوز،پریس ریلیز اور سوشل میڈیا کے زریعے بھرپور آگاہی مہم چلائی گئی.بھر پور محنت کے زریعے امجد خان جگوال اور انکی ٹیم محکمے کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئی کہ زگ زیگ اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ انڈسٹری کے خاتمے کی وجہ قرار پائے گا کہ ہر بھٹہ مالک اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ کڑوڑوں کا نقصان برداشت کر سکے ایسا صرف وہی کر سکتے ہیں ہیں جو اربوں روپے رکھتے ہوں نتیجتاً یہ انڈسٹری جاگیرداروں کی گود میں جانے کا اندیشہ پیدا ہوا اوراسی تناظر میں زگ زیگ کے خلاف مزاحمت شروع ہوئی..سونے پہ سہاگا یہ ہوا کہ جس بنا پر یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں لائی گئی کہ زگ زیگ بھٹے گرین ہاؤس گیسز کا کم اخراج کرتے ہیں جھوٹ ثابت ہوئی..زگ زیگ اور بی ٹے کی میں گیسز کا تقابلی جائزہ تقریباً برابر رہا...مطلب بغیر تحقیق کے عجلت میں یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں مسلط کرا کے بھٹہ مالکان اور انڈسٹری کو کڑوڑں کا نقصان پہنچایا گیا..اب اس ٹیکنالوجی کو پاکستان میں ناکام قرار دیا جا رہا ہے لیکن بھٹہ مالکان کا نقصان واپس نہیں ہو سکتا..حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ نے آرڈر دیا ہے کہ بھٹوں کو دو ماہ کے لیے بند کر دیا جائے شنید ہے کہ زگ زیگ کے مستقبل کے حوالے سے بھی ایسے فیصلے کا امکان ہے کہ یہ بھٹے کسی طور بھی پرانے بھٹوں سے ایڈوانس نہیں..یہ بات محکمے کو دیر سے سمجھ آ رہی ہے..وقتی طور پر سموگ سے نمٹنے کے لیے دو ماہ بھٹوں کو بند کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن مستقبل میں کثیر تعدادمیں شجر کاری ہی اس مسئلے کا حل ہے نا کہ زگ زیگ..ایسے میں جو لوگ صرف اس لیے زگ زیگ پر منتقل ہوئے کہ پرانے بھٹے بند ہونے سے وہ بہت منافع کما لیں گے ایسے بھٹہ مالکان خسارے میں رہیں گے..بعض اوقات پیسہ بنانے کا شوق انسان کو اخلاقی گراوٹ کا شکار کر دیتا ہے انسان اپنے مفاد سے آگے کچھ نہیں سوچ رہا ہوتا لیکن حقیقت میں اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے...محمد عمران سیال..

Image

***بادشاہ وقت***کسی کو بھی کمزور اور غیر اہم نہیں سمجھنا چاہیے ..کبھی آپ کسی کو غیر اہم سمجھتے ہوئے اسکا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے اور وقت ایسا بھی آتا ہے کہ آپ سارا دن اسی سے متعلق بات کرتے رہتے ہیں..مجھے یاد ہے کہ جب ن لیگ کی حکومت میں چائلڈ لیبر ایکٹ پاس ہوا تو متعدد محکمے بھٹوں پر یلغار کرنے نکل پڑے..چائلڈ لیبر ایکٹ کا بنیادی مقصد بچوں کو بھٹوں پر کام کرنے سے روکنا تھا جو درحقیقت بھٹہ مالکان کی بھی خواہش تھی لیکن اس ایکٹ کو بھٹہ مالکان کے خلاف استعمال کیا گیا اور محکموں نے بھٹوں پر ریڈ کر کے میڈیا کے توسط سے یہ بیانیہ ہٹ کروا دیا کہ بھٹہ مالکان جبری طور پر بچوں سے کام کرواتے ہیں اور پھر کیا تھا دھڑا دھڑ بھٹہ مالکان کے خلاف ایف آئی آرز کٹنا شروع ہو گئی بھٹہ مالکان مجرموں کے طور پر پیش کیے گئے اور مالی اور اخلاقی نقصان اٹھاتے رہے...کرنے کی بات یہ ہے کہ اس سارے معاملے میں بھٹہ انڈسٹری کے کرتا دھرتا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے نا ہی میڈیا میں جبری مشقت کے بیانیے کا توڑ کیا گیا نا ہی حکومت کے سامنے مزاحمت کی گئی بھٹہ مالکان اپنے طور پر محکموں سے یرغمال ہوتے رہے ..اس کے بعد سموگ کا ایشو شروع ہوا تو پھر محکموں کو سوفٹ ٹارگٹ بھٹہ انڈسٹری نظر آئی اور اس انڈسٹری کو پریشرائز کرنا شروع کر دیا گیا..یہاں پر بھی بھٹہ انڈسٹری کے نام نہاد خیر خواہ بھٹہ مالکان کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے حکومت کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور اس انڈسٹری کی تباہی کے لیے نت نئے مشورے دینے شروع ہو گئے..اس معاملے میں زگ زیگ بھٹے متعارف کروائے گئے اور اس بار پھر میڈیا کے زریعے یہ بیانیہ پرموٹ کیا گیا کہ یہ بھٹے ماحول دوست ہیں اور بغیر کسی سائنٹیفک تحقیق کے محکمے اور بھٹہ انڈسٹری کے نمائندے بھٹہ مالکان کو مجبور کرنے لگے کہ یا تو زگ زیگ لگاؤ یا پھر بھٹے بند کرو..چند لوگ محکموں کے پریشر کی وجہ سے زگ زیگ پر منتقل ہوئے اور بھاری نقصان کرا بیٹھے..کرنے کی بات یہ ہے کہ بھٹہ انڈسٹری کے کرتا دھرتا اپنا حصہ وصول کر کے بھٹہ مالکان کو نقصان کی طرف راغب کرتے رہے..اس کے بعد سیلز ٹیکس کا ایشو آیا تو حکومت نے تجویز دی کی بھٹہ مالکان سیل کا 17% سیلز ٹیکس کی مد میں ادا کریں اور اس کے لیے قانون سازی شروع ہوگئی.ابھی آپ سوچ رہے ہوں گے کہ انڈسٹری کے نمائندے حکومتی فیصلے کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہوے ہوں گے ارے نئیں بھائی بلکہ نمائندے تو حکومت سے بھی زیادہ جلدی میں نظر آئے اور متعلقہ محکموں کے بار بار چکر لگاتے رہے کہ سیلز ٹیکس کا نفاذ جلد از جلد ہو سکے جبکہ بھٹہ مالکان کو حب الوطنی کا درس دیتے ہوئے کہتے رہے کہ جلدی حامی بھر لو کہ حکومت نے ٹیکس نہہں چھوڑنا..جبکہ اس بات سے بلکل نابلد رہے کہ بھٹہ مالکان پہلے ہی انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں سیلز ٹیکس کی ضرورت کیوں ہے؟کرنے کی بات یہ ہے بھٹہ انڈسٹری کے کرتا دھرتا حکومتی پشت پناہی میں اسی انڈسٹری کی جڑیں کاٹنے میں مصروف رہے..اسی ماحول میں جب بھٹہ انڈسٹری بلکل بے سہارا ہوچکی تھی تب امجد خان جگوال کی انٹری ہوئی..جگوال جو خود اور تقریبا" پورا خاندان بھٹہ انڈسٹری سے وابستہ ہے نے انڈسٹری کو مشکل سے بچانے کے لیے کمر کسی..اسی جگوال نے لیبر ایکٹ کے خلاف بغاوت کی اور یہ بیانیہ تشکیل دیا کہ بھٹہ مالکان بچوں کی تعلیم و تربیت میں دلچسپی رکھتے ہیں نا کہ ان سے مشقت کروانے میں.اسی جگوال نے سموگ کی آڑ میں بھٹہ انڈسٹری کو تباہی سے بچانے کے لیے زگ زیگ کی مخالفت کی.اسی جگوال نے زبردستی زگ زیگ کے نفاز سے انکار کیا اور حکومت کے سامنے ٹرینڈ لیبر کی فراہمی،ماڈل بھٹے جیسے جائز مطالبات رکھے ..اسی جگوال کے مطالبوں کو زگ زیگ کی کمپین چلانے والے نام نہاد لیڈران دہراتے پھر رہے ہیں..اسی جگوال نے سیلز ٹیکس کے نفاز کو چیلنج کیا اور آج تک نافذالعمل نہیں ہو سکا جبکہ خود ساختہ نمائندے کہتے تھے کہ سیلز ٹیکس سے چھٹکارا ممکن نہیں.اسی جگوال نے الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس انڈسٹری کا مثبت پہلو اجاگر کیا اور یہ باور کرایا کہ بھٹوں سے ہی بیشتر انڈسٹریز جڑی ہیں اور کڑوڑوں لوگوں کا روزگار اس انڈسٹری سے وابستہ ہے....میں ذاتی طور پر جگوال صاحب سے دو بار ملا ہوں لیکن اس انڈسٹری سے انکے مخلص ہونے کا قائل ہوں.پورے پاکستان سے ملنے والا فیڈ بیک اور ڈھیروں اضلاع کے دعوت نامے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بھٹہ مالکان جگوال صاحب کو ہی اپنا نمائندہ تسلیم کرتے ہیں..باقی نام نہاد لیڈران پر تو کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں کی انکی تجویز کی گئی ہڑتال کی کال پر بھی کسی نے کان نہیں دھرے..یہی وجہ ہے کی انکی گفتگو جگوال سے شروع ہو کر جگوال پر ختم ہوتی ہے..کسی کو بھی کمزور اور غیر اہم نہیں سمجھنا چاہیے ..کبھی آپ کسی کو غیر اہم سمجھتے ہوئے اسکا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے اور وقت ایسا بھی آتا ہے کہ آپ سارا دن اسی سے متعلق بات کرتے رہتے ہیں..محمد عمران سیال.....

Image

***** نظریہ*****نظریہ کسی کا بھی، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔اختلاف ذاتی نہیں ہونا چاہیے ....اختلاف کرنا بھی ہے تو نظریے سے کیجیے ذات سے نہیں...ہوا کچھ یوں کہ جگوال صاحب دوستوں کی دعوت پر مختلف اضلاع کے دوروں پر ہیں..بھٹہ مالکان کی جانب سے دی جانے والی عزت اور سپورٹ کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہی سونے پہ سہاگہ یہ کہ جگوال صاحب ان اضلاع اور بھٹوں کے وزٹ کر رہے ہیں جو زگ زیگ پر کنورٹ ہونے کے بعد بھاری نقصان اٹھا کر دوبارا بی ٹی کے کی طرف آ چکے ہیں..جگوال صاحب ان لوگوں کے تاثرات باقی بھٹہ مالکان تک پہنچا رہے ہیں کہ کیسے زگ زیگ نے ان کے کاروبار کو تباہ کر دیا...اب یہ باتیں ان لوگوں کو کیونکر پسند آئیں گی جو زگ زیگ کی بھرپور کمپین چلا رہے ہیں جنہیں ماحول کی آلودگی ختم کرنے سے نہیں بلکہ بھٹہ انڈسٹری ختم کرنے سے سروکار ہے..مدعا یہ کہ بھٹہ انڈسٹری اور اسکا مفاد اپنی جگہ جبکہ ذاتی زندگی اور سیاسی نظریہ اپنی جگہ...اب جگوال صاحب کے سیاسی نظریات کا بھٹہ انڈسٹری سے کیا تعلق ہے....میں وضاحت کیے دیتا ہوں..جگوال صاحب ن لیگ کے زبردست حامی ہیں جبکہ اس معاملے میں میں انکے بلکل مخالف سمت میں ہوں..میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار ووٹ کاسٹ کیا اور وہ بھی پی ٹی آئی کو..میں اب بھی عمران خان کو ملک کا نجات دہندہ سمجتا ہوں.لیکن میرے یا جگوال صاحب کے ذاتی سیاسی نظریات کا بھٹہ انڈسٹری سے کیا تعلق..جگوال صاحب سے میرا تعلق کوئی سیاسی یا ذاتی نہیں بلکہ بھٹہ اور اس کے مفاد سے جڑا ہے..جگوال صاحب اس انڈسٹری کو زگ زیگ کے نام پر تباہی سے بچانا چاہتے ہیں..سیلز ٹیکس،سوشل سیکیورٹی ٹیکس،لیبر ایکٹ و خام میٹیریل کے حوالے سے بھٹہ انڈسٹری کا مفاد مقدم رکھتے ہیں اسی وجہ سے میں جگوال صاحب کا ہمنوا ہوں ناکہ سیاسی وابستگی کی وجہ سے...مختصر یہ کہ سیاسی تقاریر ،ویڈیوز شیئر کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا...مقابلہ ضرور کیجیے لیکن ذاتی زندگی پر نہیں بلکہ انڈسٹری کے مفاد پر اور یقیناً اس معاملے پر آپ لوگ جگوال صاحب سے بہت پیچھے ہیں..آپ اپنے بیانیے کو دلیل کے ساتھ صحیح ثابت کرنے کی کوشش کیجیے...بجائے بے تکے کاموں پر وقت ضائع کرنے کے..چلیے آپ اپنی پرفارمنس بھٹہ مالکان کے سامنے رکھیں ..بھٹہ مالکان کو بتائیں کہ آپ نے اس انڈسٹری کے لیے کونسے فوائد حاصل کیے...یہ بھی ضرور بتائیں کہ کڑوڑوں روپے چندہ جمع کرنے والی اس تنظیم کے نام پر کتنے سکول چل رہے ہیں..کتنے ہاسپیٹل اس تنظیم کے نام پر چل رہے ہیں...اگر اس معاملے میں آپکا کوئی کارنامہ ہے تو بھٹہ مالکان کو ضرور بتائیں ..آپ کے ایسا کرنے سے بھٹہ انڈسٹری کا مثبت چہرہ سامنے آئے گا...یا پھر وضاحت کریں کہ یونین کے نام پر ہاسپیٹل یا سکول بنانے سے متعلق آپکا نظریہ مختلف ہے؟نظریہ کسی کا بھی، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔اختلاف ذاتی نہیں ہونا چاہیے ....اختلاف کرنا بھی ہے تو نظریے سے کیجیے ذات سے نہیں...محمد عمران سیال..

Image

🔰🔰#بھٹہ_بندش اور آئندہ لائحہ عمل🔰🔰محترم بھٹہ اونرز اسلام و علیکم....آجکل #بھٹہ_انڈسٹری سے جڑا ہر شخص اس انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر بات کر رہا ہے.سوشل میڈیا ہو یا پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا ہر جگہ بھٹہ انڈسٹری ہی موضوع بحث ہے..بھٹہ جات کی بندش اور اسکے اثرات پر میں بھی بات کرنا چاہوں گا اور سب سے اہم بھٹہ یونین کی تقسیم اور حقائق پر بات کرنا چاہوں گا..پہلی بات تو یہ ہے محکمہ ماحولیات ہر سال زگ زیگ کی پالیسی میں سختی لا رہا ہے اس کی بڑی وجہ بھٹہ یونین کے دو دھڑے ہیں جن میں سے ایک زگ زیگ کی بھرپور حمایت اور دوسرا زگ زیگ کی بھرپور مخالفت پر مشتمل ہے..زگ زیگ کا حمائیتی گروپ جب بھی محکمہ ماحولیات کے دفتر جاتا ہے تو وہاں محکمہ والوں کو زگ زیگ کی خوبیاں بتا بتا کر انکا مورال بلند کر آتا ہے..محکمہ جب اس گروپ کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے تو انکا سارا زور زگ زیگ کی طرف ہو جاتا ہے اور انہیں سوائے زگ زیگ کے سب برا لگنے لگ جاتا ہے..اس گروپ نے سب سے پہلے حکومت،پھر محکمے اور پھر عدالتوں کو اس بات کا یقین دلا رکھا ہے کہ زگ زیگ ہی لاسٹ آپشن ہے..مذید یہ کہ زگ زیگ کا حمائیتی گروپ دوسرے گروپ سے ضد لگائے بیٹھا ہے اور محکموں اور حکومت کے کندا استعمال کرتے ہوئے جلد از جلد زگ زیگ پر عملدرامد کرانے کا خواہش مند ہے..اس ضد اور انا کے درمیان بھٹہ انڈسٹری کی تباہی کا سامان کیا جا رہا ہے...دوسری جانب زگ زیگ کا مخالف گروپ جلدی رزلٹ کے چکر میں اپنے سارے رستے بند کیے جا رہا ہے..سب سے پہلے تو حکومتوں کو اس حقیقت سے روشناس کرانا چاہیے کہ بھٹہ بندش سے کتنے معاشی نقصانات ہیں..کتنی بیروزگاری کا خطرہ ہے ..اس انڈسٹری سے جڑے کتنے سیکٹرز ہیں جو براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں..میرے لیے زگ زیگ کا حمائیتی گروپ بھی قابل احترام ہے اور زگ زیگ کا مخالف بھی....میں زگ زیگ لگانے والوں کو بھی انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کیونکہ یہ حضرات اپنا سرمایہ لگا کر ہمارے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو لاکھوں کا نقصان کر چکے ہیں پھر جا کے انہیں کچھ نا کچھ سمجھ آئی اس ٹیکنالوجی کے بارے میں...لیکن یہاں پر ہر بھٹہ مالک اتنا نقصان برداشت نہیں کر سکتا مجھے یاد ہے کہ شہزاد ساہی صاحب جو پاکستان کا سب سے بڑا زگ زیگ بھٹہ چلا رہے ہیں وہ ہمارے پاس بہاولپور آئے اور میٹنگ کے دوران انہوں نے اقرار کیا کہ شروعات میں وہ ستر لاکھ نقصان اٹھا چکے ہیں ...مدعا یہ کہ ہر بھٹہ مالک اتنا نقصان برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا نتیجتا'' کمزور بھٹہ مالک ختم ہو جائیں گے اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے...میری محکمہ ماحولیات اور حکومت سے استدعا ہے کہ معاملے کے اس رخ کو بھی دیکھا جائے بجائے بھٹہ مالکان کو زبردستی زگ زیگ پر لانے کے بجائے رضاکارانہ طور پر سرمایہ دار بھٹہ مالکان کو زگ زیگ لگانے دیا جائے..کمزور بھٹہ مالکان انہیں دیکھ کر سیکھیں گے اور اگر زگ زیگ بھٹہ لگانے والے فائدے میں رہے تو ہر بندہ زگ زیگ پر شفٹ ہو جائے گا کیونکہ زگ زیگ میں بہت سے فائدے ہیں تو کون ہے جو اپنا فائدہ نہیں چاہے گا...اب تک پنجاب کے بائیس ہزار بھٹوں میں سے صرف ہزار دو ہزار ہی زگ زیگ پر شفٹ ہوئے ہیں اور بیشتر نقصان کر کے دوبارہ پرانی بھرائیوں پر آ چکے ہیں..محکمے کو چاہیے کہ کم از کم اتنا ٹائم تو دیا جائے کہ بھٹہ مالک اس ٹیکنالوجی کو سمجھ سکیں اور سیکھ کر آگے بڑھ سکیں..اس طرح ہم ماحولیاتی آلودگی کا سدباب کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہونے سے بھی بچ جائیں گے...دعا ہے اللہ تعالی بھٹہ انڈسٹری کو اس بحران سے جلد از جلد نجات دلائے...#چوہدری_بابر(_صدر ڈسٹرکٹ بہاولپور,,)..

Image

***غلط فہمیاں اور تدارک***معزز بھٹہ مالکان اسلام علیکم...سیکھنے کا کوئی وقت،کوئی عمر اور کوئی حد مقرر نہیں ہوتی..انسان کو پریشانیوں سے بچنے اور جائز فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی سیکھنے کا عمل اپنانا چاہیے...آج کی اس تحریر میں میں اپنے سیکھنے کی روادار بیان کروں گا لیکن یقنا" یہ اس انڈسٹری سے جڑے ہر فرد کی رواداد ہو گی.چند سال پہلے جب زگ زیگ کا شور شروع ہوا تو یہ بھٹہ مالکان اور اس سے جڑے ہر فرد کے لیے آفت کا باعث بنا..وہ اس لیے کہ یہ بلکل ایک نیا طرز عمل تھا اور بنیادی طور پر کوئی بھی اپنے کاروبار کو رسک میں نہیں لینا چاہتا تھا.شروع میں جن حضرات نے زگ زیگ کا پیٹرن اپنایا وہ نقصان میں چلے گئے اور انہیں دیکھ کر باقی بھٹہ مالکان بھی ڈر گئےکہ زگ زیگ تو تباہی ہے.اسی اثنا میں زگ زیگ کی مخالفت میں ایک تحریک شروع ہوئی جسے بھٹہ مالکان کی بھرپور حمایت حاصل ہو گئی اور حکومت اور محکموں کو پریشرائز کرنے کی کوشش شروع ہو گئی کہ کسی طرح اس آفت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے.زگ زیگ پر منتقل ہونے والے دوست بھی لگے رہے اور آہستہ آہستہ وہ زگ زیگ طرز کو سمجھنا شروع ہوگئے .انہوں نے سیکھنے کے عمل کو جاری رکھا اور انکا نقصان فائدے میں تبدیل ہونا شروع ہو گیا.محکموں نے جب انکا رزلٹ دیکھا تو انہوں نے کمر کس لی اور زگ زیگ کی پالیسی پر عملدرامد کو مذید تیز کر دیا..میں بذات خود زگ زیگ کا بہت بڑا ناقد رہا ہوں لیکن جب یہ حقیقت سامنے آئی کہ اب بی ٹے کے بھٹے اتنی آسانی سے نہیں چلانے دیے جائیں گے اور مستقل پریشانی کا باعث بنے رہیں گے تو ہم نے باہمی مشاورت سے تحقیق اور سیکھنے کے عمل کو ترجیح دی..ہم زگ زیگ اور شاورنگ سسٹم کا مطالعہ کرنا شروع ہوئے..زگ زیگ پر ہماری پیشرفت کیسی رہی آپکو بھی بتاتے ہیں..1.سب سے پہلے ہم نے اس کنسپٹ کو دیکھا کہ واقعی زگ زیگ لگانے پر ہمیں ڈبل لیبر کی ضرورت پڑے گی؟تو حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں اگر آپ پہلے بی ٹی کے بھٹے پر دس لاکھ اینٹ پکا رہے تھے تو زگ زیگ پر بھی دس لاکھ اینٹ ہی پکے گی آپکو لیبر بڑھانے کی قطعا" ضرورت نہیں البتہ یہ بات آپ کے اختیار میں ضرور آ جاتی ہے آپ زگ زیگ(بلور) کی مدد سے چاہیں تو اس سے زیادہ بھی پکا سکتے ہیں جبکہ بی ٹی کے میں ایسا کرنا ممکن نہیں..2.پھر ہم نے اس پوائنٹ کو دیکھا کہ واقعی زگ زیگ پر صرف کوئلہ ہی جلتا ہے؟تو حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں آپ زگ زیگ میں اپنی مرضی کا میٹیرئل جلا سکتے ہیں..اگر آپ کوئلہ جلانا چاہیں تو آپکی مرضی،اگر آپ کچرا جلانا چاہیں تو آپکی مرضی خوش آئند بات یہ ہے کہ جلانے والا میٹیرئل وہی رہے گا لیکن اینٹوں کی کوالٹی زگ زیگ کی وجہ بہتر ضرور ہو جاتی ہے..3..اس بارے میں سوچا گیا کہ اپنی لیبر کو تربیت کیسے فراہم کی جائے؟اسکا حل یہ نکلا کہ پنجاب کے ہر ضلع میں کوئی نا کوئی زگ زیگ بھٹہ چل رہا ہے ..ہم نے اپنا بھرائی والا مستری اور جلائی والا مستری زگ زیگ بھٹے پر سیکھنے کے لیے بھیجا اور صرف چند دنوں میں وہ اپنا کام کرنے کے قابل ہو گئے..غرض یہ کہ زگ زیگ کو اپنانے میں پہلے جو مسائل تھے وہ کافی حد تک رفع اور آسان ہو چکے ہیں..4.پھر اس بات کی تصدیق کی گئی کہ زگ زیگ کے لیے لازما" گولائیوں کو چورس کرنا پڑتا ہے تو پتہ چلا کہ ایسا کرنا بھی ضروری نہیں بلکہ آگ چورس کے بجائے گولائی میں آسانی سے گزر جاتی ہے..ہم نے اپنے مطالعے کے دوران ہر چیز کو ملحوظ خاطر رکھا غرض یہ کہ جاننے کی کوشش کی کہ زگ زیگ اتنی اچھی ٹیکنالوجی ہے تو لوگوں نے آخر نقصان کیوں کیے...پتہ چلا کہ زگ زیگ بھٹے بھی مختلف تجربات کے بعد اس مرحلے پر پہنچے ہیں..مطلب شروع میں جن لوگوں نے سوچا کہ بجلی یا سولر کی پریشانی سے بچا جائے اور نیچرل ڈرافٹ والے زگ زیگ بھٹوں پر جایا جائے وہ لوگ نقصان میں رہے..لمبی چمنی یعنی نیچرل زگ زیگ والے بہت کم لوگ کامیاب ہوئے ہیں زیادہ تر لوگ نقصانات کر کے زگ زیگ کی مخالفت شروع کر چکے..اس کے بعد بلور کا آپشن بچتا ہے..بلور میں بھی چند چیزوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے..پنکھے والے بلور سے اجتناب کرنا چاہیے.ہمیشہ روٹر سسٹم کے بلور کو ترجیع دینی چاہیے.پنکھے والا بلور بہتر رزلٹ دینے سے قاصر رہتا ہے.لب لباب یہ کہ زگ زیگ کو اپناتے وقت لمبی چمنی اور پنکھے والے بلور سے دور رہ کر نقصان سے بچا جا سکتا ہے.یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ تحقیق اور تحریر میری زاتی رائے ہے لازمی نہیں سب اس سے متفق ہوں ہم ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا بھٹہ زگ زیگ پر کنورٹ کر چکے اور یکم دسمبر سے آگ بھی دے چکے..شاورنگ سسٹم کازگ زیگ سے تقابلی جائزہ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اسکا اور وقت مقرر کریں گے مختصر عرض یہ ہے کہ اگر عدالت سے دیگر آپشنز پر اجازت مل گئی تو بھی زگ زیگ(بلور) باقی آپشنز سے بہتر ہے میری نظر میں ، اور ضروری نہیں ہر کوئی میری بات سے متفق ہو. کیونکہ انتہائی معمولی خرچے سے زگ زیگ پر منتقل ہوا جا سکتا ہے.جبکہ بی ٹی کے کی نسبت کم میٹریئل اور بہتر کوالٹی اینٹ پلس پوائنٹ ہیں.بشرطیکہ سیکھا جائے, سیکھنے کا کوئی وقت،کوئی عمر اور کوئی حد مقرر نہیں ہوتی..انسان کو پریشانیوں سے بچنے اور جائز فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی سیکھنے کا عمل اپنانا چاہیے...محمد عمران سیال..

Image

****یوٹرن****معزز بھٹہ مالکان اسلام علیکم....بعض اوقات انسان جذبات میں بہہ کر یا کسی مصلحت کے تحت غلط فیصلے کرتا ہے ان غلط فیصلوں سے پلٹ کر درست راستہ یعنی یو ٹرن لے لینا چاہیے..آج کی تحریر زرا مختلف ہو سکتی ہے اتنا ضرور ہے کہ جو لوگ زگ ز یگ کا نام نہیں سننا چاہتے وہ اسے سکپ کر سکتے ہیں.مجھے شاید زیادہ لوگ نہیں جانتے لیکن میرا تھوڑا سا تعارف حاضر ہے...میرا نام محمد عمران سیال ہے..میری تعلیمی اہلیت ایف ایس سی ہے اور کچھ وقت تک قانون کی ڈگری حاصل کرنے کا خواں ہوں.میں جلالپور پیر والا میں ایک بھٹے پر منشی(اکاؤنٹنٹ،منیجر) ہوں.بھٹے کے منشی،منیجر یا اکاونٹنٹ کا بھٹے کے ساتھ کتنا تعلق ہوتا ہے یہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں.چونکہ فلحال میرا روزگار بھٹہ انڈسٹری سے جڑا ہے تو میں اسکی بہتری میں اپنی رائے دینے میں حق بجانب ہوں.نظریاتی طور پر میں کیسا ہوں وہ گاہے بگاہے لکھتا رہتا ہوں.لیکن ایک بات کلیئر ہے کہ مجھے ڈکٹیشن قبول نہیں.آج کی تحریر میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جو انا کے بجائے اپنے کاروبار میں آسانی اور بہتری چاہتے ہیں.اب جبکہ مسلسل تین سالوں سے بھٹہ مالکان اذیت اور ڈپریشن کا شکار ہیں اس کی وجوہات میں مختلف قسم کے ٹیکسز اور خاص کر بھٹوں کی تبدیلی کا معاملہ سر فہرست ہے.موجودہ صورتحال پر میرا نظریہ کیا ہے اس پر بات ہو گی یقیناً بہت سے لوگ میرے ہم خیال ہوں گے اور بہت سے نہیں بھی..میرا مقصد کسی کے بیانیے کا پرچار بھی نہیں مجھے بھٹہ انڈسٹری سے متعلق جس چیز میں بہتری نظر آتی ہے میں وہ دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں.میری تحریریں گواہ ہیں کہ میں زگ زیگ کا زبردست مخالف رہا ہوں اور اسکی بنیادی وجوہات میں تکنیکی پیچیدگیاں، نا تجربہ کار لیبر اور نامکمل انفارمیشن شامل ہیں..جب یہ بات واضح ہو چکی کہ پرانے بھٹے اب نہیں چلنے دیے جائیں گے اگر اجازت مل بھی گئی تو چھ ماہ بعد پھر سے وہی پریشانیاں جھیلنی پڑیں گی تو ہم نے سوچا چھ ماہ بعد بھی تو کرنا ہے تو کیوں نا ابھی سے رسک لیا جائے ..آخرکار کوئی نا کوئی ٹیکنالوجی تو اختیار کرنی پڑے گی چاہے زگ زیگ ہو شاورنگ ہو یا کوئی اور..ہم نے دوسری ٹیکنالوجیز میں سے زگ زیگ کو پریفر کیا الحمداللہ ایک ماہ مکمل ہونے کو ہے ابھی تک ایک روپے کا بھی نقصان نہیں ہوا.اس میں کوئی شک نہیں کہ شروع میں لوگوں نے نقصان اٹھائے بنیادی وجہ نیچرل زگ زیگ یعنی لمبی چمنی کو اپنانا تھا ..بعد میں لوگوں نے بلور لگائے اور کامیابی سے زگ زیگ بھٹے چلانے لگے..بلور میں بھی جہتیں ہوئیں اور پنکھے سے زیادہ بہتر روٹر سسٹم بلور کو پایا گیا..پرانے بھٹے کو زگ زیگ پر صرف دس دنوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے اور ٹوٹل خرچہ پانچ لاکھ روپے ہے اس میں بلور،شینٹ،کھڈوں کی تبدیلی،انورٹر،بیٹریز،جنریٹر ،اور موٹر سب کچھ شامل ہے..مطلب پانچ لاکھ سے آپ بھٹے کو تبدیل کر کے آگ ڈال دیتے ہیں تو بھٹہ مالکان بخوبی جانتے ہیں کہ ایک گیئر سے کتنا منافع ہوتا ہے مختصر یہ کہ تبدیلی کا ٹوٹل خرچہ آپ ایک ماہ میں واپس حاصل کر سکتے ہو..ہمارے بھٹے پر زگ زیگ کی نکاسی دیکھ کر تین سے چار بھٹہ مالکان نے زگ زیگ پر منتقلی کا فیصلہ کیا اگر نقصان ہوتا تو وہ ایسا نا کرتے بلکہ دوسروں کو تنبیہہ کرتے...ایک اور بات کہی جاتی ہے کہ زگ زیگ والے زیادہ منافع کی لالچ اور مفاد کو مقدم رکھتے ہیں ..اگر ایسا ہوتا تو زگ زیگ لگانے والے دوسروں کو ترغیب نا دیتے بلکہ واویلا کرتے تاکہ دوسرے لوگ اس طرف نا آئیں اور وہ سکون سے بھٹے بھی چلاتے رہیں اور منافع بھی حاصل کرتے رہیں یہ کیسے مفاد پرست ہیں جو اپنے بھٹے چھوڑ کر دوسروں کا کام چلانے اور سکھانے کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں.موجودہ صورتحال پر سب سے بہتر کیا ہو سکتا ہے.اب چونکہ پرانے بھٹے بھی چلا دیے گئے ہیں اور حکومت و محکمے بھی بضد ہیں کہ زگ زیگ کے علاوہ کوئی آپشن قابل قبول نہیں تو ایسے میں ان بھٹہ مالکان کو کیا کرنا چاہیے جو صرف میسر معلومات پر آگے بڑھ رہے ہیں..بھٹے کو نئی آگ دینے پر تقریباً چار سے پانچ لاکھ خرچہ ہو جاتا ہے آگ دینے کے بعد اگر محکمے زبردستی بھٹہ بند کرا دیتے ہیں تو اس نقصان کی ذمہ داری کوئی قبول نہیں کرے گا..تو پھر کرنا کیا چاہیے..اگر کوئی اپنے پرانے بھٹے کو آگ دے چکا ہے تو بھٹہ بند کرانے سے بہتر ہے تبدیلی کو ترجیع دی جائے اور جہاں باقی اخراجات برداشت کیے جاتے ہیں وہی پانچ لاکھ مذید انوسٹ کر کے بلور لگا لیا جائے .زگ زیگ کے ساتھ ساتھ پرانی بھرائی میں بھی بلور کا رزلٹ بہترین ہے ساتھ ساتھ سیکھتے جائیں اور مستقل پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرتے جائیں..جہاں تک دیگر ٹیکنالوجیز کی بات ہے تو یہ معاملہ ابھی عدالتوں میں موجود ہے اور فیصلہ بھی عدالتوں میں ہی ہونا ہے ویسے ہی جیسے سپریم کورٹ تین سالوں کے اندر اندر بھٹوں کی زگ زیگ پر منتقلی کی ججمنٹ دے چکی ہے واضح رہے کہ آئین پاکستان کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان ہی مقدم ادارہ ہے..یہ حقیقت ہے کہ بعض اوقات انسان جذبات میں بہہ کر یا کسی مصلحت کے تحت غلط فیصلے کرتا ہے ان غلط فیصلوں سے پلٹ کر درست راستہ یعنی یو ٹرن لے لینا چاہیے..محمد عمران سیال..

Image

Pakistan Brick's newsپاکستان برکس نیوزسے ہم کوشش کر رہے کہ پاکستان بھٹہ انڈسٹری سے جڑے افراد کےلیے نئ ٹیکنالوجی کی مفید معلومات آپ سب سے شئیر کرتے رہےاور بھٹہ انڈسٹری کے مسائل احکام بالا تک پہنچا سکیںاس کے لیے آپ دوستوں کے تعاون کی ضرورت ہیں،،،بھٹہ انڈسٹری کے متعلق آپ کے پاس جو بھی معلومات ہے آپ ہم سے ضرور شئیر کریں،،،اور ہمارے سوشل لنک جوائن کریں تاکہ آپ کو مفید معلومات ملتی رہے،،یہ ہے سب ہمارے سوشل لنک ضرور جوائن کریں،،، ‏👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇واٹس ایپ نمبر👇👇 WhatsApp number👇👇اعظم سیالAzam Sial03127808405 ہمارا یوٹیوب چینل لنک👇👇 ‎>>>YouTube channel link👇https://www.youtube.com/c/PakistanBricksNewsہمارا ٹوٹر لنک،👇👇>>>Twitter link 👇https://twitter.com/P_B_News?s=09ہمارا فیس بک پیج لنک👇👇>>>> ‏Facebook page link👇https://www.facebook.com/PakistanBricksNews/ہمارا فیس بک گروپ لنک👇👇Facebook Group link👇👇https://www.facebook.com/groups/678344689470328/?ref=shareہمارا بیپ گروپ (ترکش ایپ) لنک👇👇Bio Group link👇👇https://groups.bip.ai/share/nrNvTdpQIVadSifZDo8AxdVmwef7tBnmٹیلی گرام پاک چیٹ گروپ لنک👇👇 Telegram pakchat Group link👇👇@pb_news_1https://t.me/pb_news_1ٹیلی گرام پاک چیٹ چینل لنک👇👇Telegram Pakchat channel link👇👇https://t.me/pakistanbricknewshttps://t.me/pakistanbricknewsسنگل گروپ لنک👇👇Signal Group link👇👇https://signal.group/#CjQKIOAimNoec_u1L7RNyIwPXJ0QCkC6vC4e2erJQCmUuaL7EhA4L6jYbkK0ZHUPaRsgwAgW ‎واٹس ایپ گروپوز لنک👇👇 WhatsApp groups links👇👇Group nb_1https://chat.whatsapp.com/D2BJ0I6ut83Hc5aYsI5FM0Group nb_2https://chat.whatsapp.com/D9TKj3hDXX2E7IeR7f84O8

Image

**** تبدیلیاں****معزز بھٹہ مالکان و اس انڈسٹری سے جڑے تمام افراد ... اسلام و علیکم....تبدیلی ایک دم سے نہیں آتی ،تبدیلی کے لیے بہت تگ و دو کرنی پڑتی ہے بھونچال آنے کی سی کیفیت ہوتی ہے لیکن جب تبدیلی کا عمل مکمل ہو جاتا ہے تو سب کچھ معمول پر آ جاتا ہے...آج کی اس تحریر میں ہم ان تبدیلیوں پر بھی بات کریں گے جو وقوع پذیر ہو چکی ہیں اور ان پر بھی بات کریں گے جو ممکنہ طور پر آگے آئیں گی..سب سے پہلے اگر ہم ایجادات کو دیکھیں تو پرانے زمانوں میں پیغام رسانی کے لیے خط و کتابت کا سہارا لیا جاتا تھا جس میں مہینوں درکار ہوتے تھے پھر لینڈ لائن ٹیلی فون کی ایجاد ہوئی تو یہ کام منٹوں میں ہونے لگا پھر موبائیل فون ایجاد ہوا تو کام اور بھی آسان ہو گیا اور اب موبائیل فون کی جگہ سمارٹ فون نے لے لی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ ساری دنیا ہماری جیب میں ہے ہم آواز کے ساتھ ساتھ ویڈیوز بھی دیکھ سکتے ہیں سوچیے کیا ہوتا اگر ہم اجتہاد کو اپناتے ہوئے تبدیلی کو ترجیع نا دیتے اور اسی خط و کتابت کو چپکے رہتے تو آج زندگیوں میں اتنی آسانی نا ہوتی...یہ تو ایک سادہ سی مثال ہے اور اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں چونکہ ہمارا موضوع بھٹہ انڈسٹری ہے تو ہم اسی کی تبدیلیوں کی بات کریں گے..تقریباً پرانے وقتوں میں اینٹیں زیادہ تر بھٹیوں میں پکائی جاتی تھی اور وہاں پر اینٹیں پکانے کی کیپیسٹی محدود ہوتی تھی ..پھر ان بھٹیوں کی جگہ بڑے بھٹوں نے لی جن میں زیادہ اینٹیں بنانے کی صلاحیت تھی یقیناً جب بھٹیوں سے بڑے بھٹے پر تبدیلی کو ترجیع دی گئی ہو گی تو بھٹیوں کی نسبت بھٹوں میں مال ضرور خراب ہوا ہو گا کیونکہ اس وقت اتنی زیادہ تعداد میں اینٹوں کو پکانے کا تجربہ موجود نہیں تھا تو نقصان بھی ضرور ہوتا رہا ہو گا ناتجربہ کاری کی وجہ سے ...لیکن مجھے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر برا بھلا کسے کہا گیا ہو گا..اس کے بعد جب بھٹے آ گئےتو اس میں بھی بہت سی تبدیلیاں آئی..پہلے بھٹوں کی چمنیاں فکس نہیں ہوتی تھی اور انہیں ایک جگہ سے اٹھا کے دوسری جگہ رکھ دیا جاتا تھا پھر ان چمنیوں کی جگہ فکسڈ چمنیوں نے لی جنہیں ایک مخصوص جگہ پر تعمیر کیا جاتا ہے اور انہیں بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیا ہوتا اگر ہم انہیں پرانی چمنیوں کو چپکے رہتے اور فکسڈ چمنی پر تبدیلی کو ترجیع نا دیتے..اب ان فکسڈ چمنیوں کی جگہ بھی بلور نے لے لی ہے اور جو لوگ اس تبدیلی کو اپنا چکے ہیں وہ ضرور جانتے ہیں کہ کس طرح سے بلور نے چمنیوں کی پریشانی سے جان چھڑا دی ہے...وضاحت کرتا چلوں کہ میں نے بلور کو زگ زیگ سے منسوب نہیں کیا بلکہ اسکا تعلق آپکی چمنی سے ہے جو کام روائتی چمنیاں نہیں کر سکتی وہ بلور کر سکتا ہے اور چمنی اپنی مرضی کے مطابق کام کرتی ہے جبکہ بلور آپکی مرضی اور ضرورت کے مطابق کام کرتا ہے یقیناً یہ تبدیلی بھٹہ انڈسٹری کے بہت سے مسائل کا حل ہے..اب بات کرتے ہیں بھرائی کی..بھرائی میں بھی بہت سی تبدیلیاں وقوع پذیر ہو چکی ہیں.جو کچھ مجھے تحقیق سے حاصل ہوا میں انکی بات کروں گا ہو سکتا ہے لکھے گئے طریقوں سے بھی زیادہ طریقے رائج رہے ہوں.. پہلے پہل بھٹوں پر نمبری بھرائی رائج تھی اور اسکا طریقہ بہت سادہ تھا دو پایوں کے درمیان بہت سی خالی جگہ چھوڑ دی جاتی تھی جس میں لکڑی جلائی جاتی تھی ..لکڑی کے علاوہ کوئی میٹیریل اس بھرائی میں نہیں جلایا جاتا تھا..وہ بھرائی انتہائی خطرناک ہوتی تھی اور بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی تھی.اس کے بعد پاکٹی بھرائی کا طریقہ رائج ہوا ،نمبری بھرائی سے جیسے ہی پاکٹی بھرائی شروع کی گئی تو لوگ آہستہ آہستہ اسے سمجتے اور اپناتے گئے..نمبری بھرائی اور پاکٹی کا موازنہ کریں تو پاکٹی کافی حد تک محفوظ ہو گئی کیونکہ پایوں کے درمیان جو خلا ہوتا تھا اسے پاکٹوں نے پر کر دیا مذید یہ کہ بھٹے میں مال بھی زیادہ پکنے لگا لیکن ساتھ ساتھ نقصان بھی بڑھ گیا..نقصان اس لیے کہ ناتجربہ کاری تھی سمجنے میں وقت لگ گیا..آج بھی لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہمارا لاکھوں کا نقصان ہو گیا وجہ پوچھی جائے تو کہا جاتا ہے کہ چمنی ٹھیک نہیں ہے یا بھرائی ٹھیک نہیں..نمبری بھرائی سے پاکٹی پر تبدیلی اور اسے سیکھتے سیکھتے ابھی تک بھی لوگوں کا نقصان ہو جاتا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ کسی فرد کو برا بھلا کہنے کے بجائے چمنی یا بھرائی کا نقص نکالا جاتا ہے..مذید آگے چلتے ہیں نمبری سے جب پاکٹی پر تبدیلی مکمل ہوئی تو اب پاکٹی سے بہتر زگ زیگ بھرائی آ گئی ہے..ابھی بنیادی سوال یہ ہے کہ زگ زیگ میں پاکٹی سے بہتر کیا ہے..یہ بتاتے ہوئے تو زمانہ بیت گیا لیکن ہر بار سمجھنے والوں کی تعداد میں کچھ نا کچھ اضافہ ہو جاتا ہے اسی لیے ایک بار اور سہی...زگ زیگ کا سب سے اہم فائدہ تو یہ ہے کہ آپ اپنی مرضی تک اینٹ تیار کر سکتے ہو آپ چاہیں تو پہلے کی طرح روزانہ تیس ہزار اینٹ تیار کریں آپ چاہیں تو روزانہ ایک لاکھ اینٹ تیار کریں..بھرائی کے بہتر پیٹرن کی وجہ سے فی پائے میں اینٹوں کی کیپیسٹی بڑھ جاتی ہے اور بھٹے کے پائیوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے..اس سے اہم یہ کہ زگ زیگ بھرائی ہی ہے جو ایمیشنز کو کنٹرول کرتی ہے وجہ یہ کہ ہر پانچ پائیوں کے بعد لگے چیمبر آگ کو فل کیپیسٹی میں روکے رکھتے ہیں اور کاربن کے زرات مکمل طور پر جل جاتے ہیں ..اور سب سے اہم اور فائدہ مند بات یہ ہے کہ ناتجربہ کاری کی وجہ سے اگر آپکا مال خراب ہو گیا تو کچھ ایسے افراد بھی موجود ہے جنہیں آپ برا بھلا کہہ سکتے ہیں یہ سہولت سابقہ کسی بھی تبدیلی میں میسر نہیں رہی...جہاں تک آنے والی تبدیلیوں کی بات ہے تو ہم اب بھی باقی دنیا سے پیچھے ہیں کہ دنیا ٹنل طریقہ کار اور اس سے بھی آگے کی کھوج میں ہے...یہ تو طے ہےتبدیلی ایک دم سے نہیں آتی ،تبدیلی کے لیے بہت تگ و دو کرنی پڑتی ہے بھونچال آنے کی سی کیفیت ہوتی ہے لیکن جب تبدیلی کا عمل مکمل ہو جاتا ہے تو سب کچھ معمول پر آ جاتا ہے...محمد عمران سیال......

Image

منی ویم ویجز کے بورڈ کے ممبران کے نام،، مہرعبدالحق کا خط اسلام علیکم معزز ممبران جیسا کہ آپ کے علم میں ہے بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن آف پاکستان آپ کے ساتھ باقاعدہ بورڈ ممبر ہے اور میں ہمیشہ سے ہی یہ بات کہتا آیاہوں جو بھٹے پر ہمارے ماہوار تنخواہ دار لوگ ہیں انکے اوپر حکومت کی طرف سے منی ویم ویجز بورڈ کی جانب سے مقررہ کردہ تنخواہجو حکومت اناونس کرتی ہے اسکی ہم پوری پاپندی کرتے ہیں اور اس بات پر فورس بھی کرتےہیں اور اس بات کی ہم اپنی انڈسٹری کے لوگوں کو تاکید بھی کرتے ہیں کہ وہ اس پر عمل کریں اور پوری کوشش کی جاتی ہے ہمارا جو مسئلہ ہے وہ ہے وہ مزدور جو ٹھیکداری سسٹم کے تحت پیس رٹڈ ورکر ہیں انکا مسئلہ ہے اسکے لیے منی ویم ویجز جو ریٹ طے کرنا کا طریقہ کار ہے وہ اب بہت پرانا ہوچکا ہے اب بھٹہ انڈسٹری میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی اور جدت آگئی ہے خاص طور ہر پتھیر خرکار اور نکاسی والا ہ تینوں کام بہت اہم ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلی اور جدت آئی ہے اس کیلئے ریٹ کوزمینی حقائق کے مطابق نئے سرے سے ترتیب دینے کی ضرورت ہے میں نے ہرمیٹنگ اپنی انڈسٹری کی جانب سے اس بات دھرایاہے کہ مہربانی کرکے اس انڈسٹری میں جو ہمارے اجرت کے معاملات ہیں اور ٹھیکداری سسٹم کے ورکر انکا وقت کے ساتھ سہی تعاین ہوناچاہیےجس کیلئے ایک خصوصی کمیٹی قائم ہونی چاہیے میں دو دن قبل سیکرٹری لیبراسد قاضی جاوید صاحب سے ملا ہوں اور ان سے دوبارہ درخواست کی کہ جناب اس کے اوپر کام کرنے کیضرورت ہے انہیوں نے مجھے ڈی جی لیبر کے پاس بھیجا اور انکو تاکید کی کہ مہرعبدالحق صاحب کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کمیٹی تشکیل دیں اور اس کام کو حل کریں جب میں ڈی جی لیبر کے پاس پہنچا جب میں ڈی جی لیبر کے پاس پہنچا تو اس کا موقف تھا کہ یہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں مجھے تو ویسے ہی سیکرٹری صاحب نے ذمہ لگادیا ہے توآپ سیکرٹری منی ویم ویجز یا بورڈ کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائیں ، میری آپ سب معزز ممبران سے گزارش ہے مسز روبینہ جمیل صاحبہ یقیناء میرا پیغام پڑھ رہی ہونگی اور دیگر معزز ممبران بھی میری بات کو سن اور سمجھ رہے ہونگےمیں بورڈ ممبران سے درخواست کرتاہوں کہ آپ اس مسئلے کو کوحل کرنے کیلئے کردار ادا کریں بھٹہ انڈسٹری ایک بہت بڑی صنعت ہے جس پر کم بیش صرف پنجاب میں 20سے 25 لاکھ افراد کام کررہے ہیں اور انکے معاملات ایسے ہیں کہ اگر میں یہ کہوں کہ اس کی آڑ میں کئی جگہیوں پر استحصال ہورہاہوگا تو کئی جگہیوں پر حالت بہتر بھی ہونگے ، تو میری تجاویز تھی کہ ہر ضلع کے آفیسر اور ڈی سی صاحب ایک کمیٹی تشکیل دیں جو اپنے اہنے ضلع کے مزدورں لیڈروں بھٹہ مالکان اور لیبر آفیسروں کو بیٹھا کر ڈی وی سی سسٹم بھی بناہوا ہے جو ان منی ویم ویجز کے خلاف انکی شکایات بھی سنتاہے تو وہ بیٹھ کر ہر ضلع کے لحاظ سے وہ علاقائی تعین کرکے ریٹ طے کیے جائیں تو میری آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ ضلع سطح ہر ریٹ طے کیے جائیں اور آپ لوگوں سے درخواست کرونگا کہ آپ سب معزز ممبران اس نیک کام میں میرا ساتھ دیں میں بھی آپکا ساتھی ممبر ہوں میں آپ سب کا بہت شکرگزار ہوں بہت شکریہ،،مہرعبدالحق سینئر وائس چیئرمین بھٹہ اونر ایسوسی ایشن آل پاکستان

Image

زگ ‏زیگ ٹیکنالوجی ہی بہتر آپشن ہے

Image
🌹🌹بدلتے وقت کے ساتھ خود کو بدلنا🌹🌹 السلام علیکم جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ دنیا تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے اور ہر شعبے میں تیزی کے ساتھ تبدیلیاں نظر آرہی ہیں اس وقت دنیا،میں ہر چیز کے متبادل کو لانے میں بھی بڑی تیزی آئی ہے عرصہ دراز سے اجاداری سسٹم کو لیپٹا جارہاہے ہر چیز کا متبادل لایاجارہاہے مگر چونکہ ہم ہمیشہ محنت وتبدیلی سے کنارہ کشی کرنے کو ترجیح دیتے آے ہیں اور حالات واقعات کو سمجھنے کے بجاے ہمیشہ سیاست کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور آنے والے خطرات کو بھی سیاست کی نذرکرتے ہیں اور بعد میں بھاری نقصان اٹھاتے ہیں جس کی واضح مثال اس وقت ہماری بھٹہ انڈسٹری کی ہی لے لیں ہمیں معلوم ہے کے ہمارے تمام پڑوسی ممالک آلودگی کے خاتمے کیلئے اور اپنی حکومتوں کے سخت ایکشن کے بعد اس وقت پرانی ٹیکنالوجی ختم کرکے زگ زیگ بلکہ اس سے بھی آگے کی ٹیکنالوجی پر جاچکے ہیں  مگر یہاں ہم کسی بھی قسم کی جدت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں چاہیے انڈسٹری ختم ہی  کیوں نہ ہوجاے دراصل جو لوگ وقت کے ساتھ فیصلے نہیں کرتے پھر وقت انکا فیصلہ کرتا ہے آنے والے حالات بتارہے ہیں کہ اگر ہم نے یہی نہ مانوں والا رویہ