جناب محترم عزیزم دوستواسلام علیکم جب میں بھٹہ والوں کا صدر بنا ہوا تھا تقرہبا 30سال پہلے بانڈڈ لیبرکے نام سے کئی نام نہاد ااین جی اوز وجود میں آئی جو انڈیا اور پاکستان دشمن لابی کی طرف سے پاکستان میں انسانی حقوق کے نام پر داخل ہوئیں اور بھٹہ مالکان کے خلاف بہت غلیط جھوٹا جعلی خود ساختہ کہانیوں کے ذریعے پروپیگنڈہ شروع کیا گیا اس پر ھم نے پورے پاکستان کی یونین بنائی اور مل کر پاکستان دشمن قوتوں کا مقابلہ کیایہ بہت لمبی کہانی ہے پھر کبھی سہی آج اس کے دوسرے رخ پر بات کرنی ہے کہ بانڈڈ لیبر کو ختم کرنے میں خود بھٹہ مالکان کس طرح اس الزام کو ختم کر سکتے ہیں پیشگی کی شرح بہت زیادہ تھی اس کو کیسےکم کیا جا سکتا ہے ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے پورے پاکستان میں دورے کئے اور پیشگی کم ادائیگی کر کے اس الزام کو کمزور کیا جا سکتا تھا مگر بد قسمتی سے بھٹہ مالکان نے اس محنت کو از خود ناکام کیااس کے بعد ھم اینٹ کی مشین کی تلاش میں نکل پڑے اور پوری دنیا میں اس کی تلاش شروع کی اس وقت اینٹ مشین سے ترقی یافتہ ممالک میں بنتی تھیں بہت بڑے بڑے کارخانوں سے کام ہو رہا تھا جو پاکستان کے ھمارے ساتھیوں کے وسائل میں ممکن نہ تھا91ء میں ھمیں معلوم ہوا کہ انڈیا میں چھوٹی مشین دریافت ہو گئی ہے میں اور اسوقت کے لاہور کے صدر ملک اسلم صاحب اور لاہور کی دوساتھی اپنے اپنے خرچ پر انڈیا گئےوہاں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی مگر پیشگی کو کم کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ مشین ہے شکرہے اب اس پر پاکستان میں بھی کام ہو رہا ہے مجھے امید ہے مشین کے ذریعے پیشگی کے بغیر اینٹ بنائیں گے اور باڈنڈلیبر کےالزام اور پرپیگنڈہ سے اپنی اور اپنے ملک کی عزت کو محفوظ کریں گے اپ وقت ہے ھم اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کریں چالڈ لیبر شوشل سیکورٹی جعلی مزدوروں کے ذریعے پیشگی کے نام پرنام نہاد این جی اوز سے بلیک میلنگ کو روکنا بہت ضروری ہے بہت اھم مسئلہ کوئلہ ہے جس طرح ظالمانہ طرز عمل سے کوئلہ مالکان لوٹتے ہیں اسطرح ظلم سے تو ڈاکو بھی نہیں لوٹتے وزن نہیں دینا بلکہ پیمائیش دیتے ہیں ھم اتنے کمزور ہیں کہ مطالبہ بھی نہیں کر سکتے جب ھمارے اینٹ کے ریٹ نقصان کی حد تک ہو جاتے ہیں اس وقت کوئلہ مالکان اپنے کوئلہ کے ریٹ ہر ھفتہ بڑھاتے ہیں کوئی پوچھنے کی جسارت بھی نہیں کو سکتا کہ کیا مائن میں زلزلہ آیا دریا کا پانی مائین میں داخل ہو گیا یہ سراسر ڈاکہ ہے ھم خریدار ہیں ھم بات بھی نہیں کر سکتے اچھے کوئلہ میں گندے کوئلہ کو ملا کر بھیجتے ہیں ٹرکوں کے اڈے ان کوئلہ مالکان کے ہیں اپنی مرضی کا خود کرایہ طے کرتے ہیں بھٹہ مالکان کوئلہ مالکان کے صرف مزدور ہیں بھٹےمالکان کی ان ناجائز منافع خوروں کے سامنے نہ کوئی عزت ہے اورنہ بطور خریدار جائز مطالبہ کرنے کی ہمت بھی نہیں ہےمیرےخیال میں بطور خریدار اپنا حق اور عزت کی بحالی کے لیے بات اور مطالبہ کرنا چاہتے زگ زیگ بھٹہ مالکان کے فائدے کی بات تھی اور پاکستان اور پوری دنیا کے فلاح کی بات تھی یہ صرف بھٹہ مالکان کا ذاتی معاملہ تھا بھٹہ مالکان سے میرا سوال ہے ان لوگوں نے ھمارے اندراپنے کول ایجنت کے ذریعے پاکٹ یونین کیوں بنائی ھمارے اتحاد کو اپنےمالی وسائل سیاسی اثر رسوخ استعمال کیوں کیا مجھے اپنا دشمن قرار کیوں دیابھٹہ مالکان کے اندر یونین بنانے والے ایک صاحب نےجب مجھے دشمن کہا میں نے ان کو کہاھم آپ کے خریدار ہیں دشمن نہیں ھمارے آپ سے تحفظات ہیں یہ ھمارا بطور خریدار حق ہے زگ زیگ بھٹہ مالکان کو گمراہ کیا گیا نا اتفاقی پیدا کی گروپ بندی کی گئی جلسے جلوسوں کے لئے تمام تر وسائل استعمال کئے گئے میرا ان مخصوص کوئلہ مالکان گروپ سے سوال ہے اگر کل اینٹ کے ریٹ کم ہو جائیں اور آپ حسب روایت کوئلہ کا کرایہ بڑھادیںاور ہم کچھ دنوں کے لئے بھٹے بند کرنے کا اعلان کریں تو اسوقت آپ کا کیا ری ایکشن ہوگاکوئلہ زگ زیگ بھٹے میں کم خرچ ہوگا درد آپ کو کیوں اٹھتا ہے اب تو سندھ بلوچستان اور کے پی کے بھی بدلنے جا رہا کہاں کہاں روکوگئےآپ کوئلہ کے مالکان دوسروں کیلئے بھی اچھا سوچودوسروں کے گھروں میں داخل اندازی بند کرو اپنا کاروبار لوٹ کھسوٹ جاری رکھو دوسروں کے حقوق اور ناجائز منافع خوری بند کریں بھٹہ مالکان خود بڑے سردار ہیں وہ آپکی عزت کرتے ہیں وہ سردار کسی کو نہیں مانتے کوئلہ مالکان سےدرخواست ہے ھم ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں بہت عزت احترام اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہوے دوستی کے رشتےکو قائم رکھتے ہوئے اپنے تعلقات کوجاری رکھیں گئے آپ ~کی ایک یونین ھمارے معملات میں دخل اندازی رہی ہے انکو روکو اورھم آپس میں کاروبار کریں سیاست نہیں ایک دوسرے کے کام مداخلت نہیں ہونی چاہیئےمحمد شعیب خان نیازی، صدر بھٹہ اونر ایسوسی ایشن آل پاکستان

Comments

Popular posts from this blog

پیارے برک کلن مالکان! آج ، میں آپ کے سامنے کچھ گذارشات رکھنا چاہتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اینٹ بنانا قدرے مشکل اور بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے۔ لیکن یہ پاکستان کی بہت سی دیگر صنعتوں سے بھی آسان ہے۔ یہ خاص طور پر سچ ہے اگر آپ نیا زگ زگ طریقہ اپناتے ہیں۔ آئیے فرق معلوم کرنے کے لئے پرانے اور زیگ زگ طریق کار کا موازنہ کریں۔ روایتی طریقہ میں ، اسٹیکنگ دو کچی اینٹوں پر کی جاتی ہے۔ جبکہ زیگ زگ بھٹہ دیوار کی طرح رنگا ہوا ہے۔ پرانے طریقہ کار میں ستون کا پورا وزن صرف دو اینٹوں پر ہے۔ اگر ایک اینٹ ٹوٹ جاتی تو سارا ستون بیٹھ جاتا۔ زیگ زگ اسٹیکنگ میں صرف 40 ڈگری درجہ حرارت سے نیچے کی لکیر کا رخ تبدیل کرنا ہوتا ہے ، جو روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں کہیں کم خطرناک ہے۔ جبکہ پرانے طریقہ کار میں ، مزدور کو 80 ڈگری سنٹی گریڈ کے سکشن ہول میں داخل ہونا پڑا ، جہاں کارکنوں کو لکڑی کے جوتےے پہنائے گئے ہوتے تھے۔ پرانے بھٹے نے آس پاس کی تمام آبادی کو آلودہ کردیا ، جلایوں کے لباس کاربن دھواں اور دیگر گیسوں سے کالے ہوگئے۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ یہ زہریلی گیسیں انسانوں ، جانوروں اور کھیتوں کو کتنا نقصان پہنچا سکتی ہیں؟ زیگ زگ 30 سے ​​35٪ کم کوئلہ اور دیگر ایندھن استعمال کرتا ہے ، جس سے لوگوں کی عمر اور آپ کی جیب کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 20 ملین ٹن کوئلہ بھٹوں سے خرچ ہوتا ہے۔ زیگ زیگ کوئلے کے حجم کو 6 ملین سے 7 ملین ٹن سالانہ تک کم کرتا ہے ، جس سے انفرادی یا قومی سطح پر بھی آلودگی میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسی طرح ، لکڑی اور آگ جلانے والے دیگر سامان کو بھی تناسب سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ دل کے مکمل اطمینان کے ساتھ زیگ زگ کو مکمل طور پر شفٹ کروں۔ ہماری آئندہ نسلوں کو دیکھنا ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے ، جو صرف زیگ زگ سے ہی ممکن ہے۔ ہمیں اپنے کام کرنے کی جگہ پر صحت اور حفاظت کے گیجٹس بھی متعارف کروانا چاہئے۔ ہم نے اپنے بھٹوں پر خطرے والے عوامل اور خطرات کو کم کرنے کے لئے ایک بچاؤ اور تکنیکی کمیٹی تشکیل دینی ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم اپنی تجاویز اس کمیٹی کو ارسال کریں کہ ہم بھٹوں میں ہونے والے ناخوشگوار حادثات کو کس طرح کم کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ، ناخوشگوار حادثات شرمناک اور جعلی این جی اوز کے ذریعہ پھیل جاتے ہیں تاکہ ہماری برادری کو بدنام کیا جاسکے۔ لہذا ، ہمیں جلد از جلد احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کاش ہم متاثرہ مزدوروں کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کریں۔ میں بھی اس ضمن میں آپ کی تجاویز سے اتفاق کرتا ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ بانڈڈ لیبر اور چائلڈ لیبر معاشرتی برائیاں ہیں۔ ہم اپنے ملک سے چلڈرن لیبر ، بندہ مزدوری ، آلودگی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ نام نہاد این جی اوز ، اپنے ذاتی مفادات کے تحت ، دنیا میں پہلے ہی ہمیں بدنام کر چکی ہیں۔ میں نے بار بار حکومت ، آئی ایل او ، ہیومن ریسورس کارکنوں ، وزارت محنت اور دیگر آزاد مبصرین کو حقائق کی تلاش کرنے والی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دی ہے ، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں ، تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لیا جاسکے اور ہمارے ساتھ غیر منصفانہ پروپیگنڈہ کیا جائے۔ غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا - مبالغہ آمیز پروپیگنڈوں سے متاثر ہونے کے بجائے ، انہیں زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنے آنا چاہئے جو بالکل مختلف ہیں۔ ہم ایسی کسی بھی کمیٹی کے ساتھ پورے دل سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ ڈونر ایجنسیوں ، حکومت ، اور آئی این جی اوز کو مکمل طور پر ان لعنتوں سے نجات دلانے کے لئے ہماری سہولت کے لئے آنا چاہئے۔تحریر ،، محمد شعیب خان نیازی چیئرمین (بی کے او اے پی)

***فائدہ درحقیقت نقصان****بعض اوقات پیسہ بنانے کا شوق انسان کو اخلاقی گراوٹ کا شکار کر دیتا ہے انسان اپنے مفاد سے آگے کچھ نہیں سوچ رہا ہوتا لیکن حقیقت میں اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے...بات شروع ہوتی ہے سال 2017 سے جب بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں نے سموگ کی آڑ میں اس انڈسٹری کی تباہی کا ذمہ اٹھا لیا.انڈسٹری کے مجموعی مفاد کو نظر انداز کرتے ہوئے ذاتی فوائد حاصل کرنے کی کوشش نے بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں کو ایکسپوز کر دیا..مجھے لگتا ہے قارئین کو مذید تفصیل درکار ہو گی..ہوا کچھ یوں کے سموگ نے جب حکومت کو پریشان کرنا شروع کیا تو انہوں نے باقی انڈسٹریوں کے ساتھ ساتھ بھٹہ انڈسٹری سے متعلق بھی اپنے خدشات ظاہر کرنا شروع کر دیے...اس موقع پر بھٹہ انڈسٹری کے نمائندوں نے حکومت کو یقین دلایا کہ ہم اس کے سدباب کرنے کے لیے کچھ کرتے ہیں..نمائندوں نے ایک ماحولیاتی تنظیم کے زریعے حکومت کو زگ زیگ بھٹوں اور ان کی افادیت سے متعلق آگاہ کیا..بس پھر کیا تھا حکومت نے زگ زیگ کو بنیاد بنا کر اس انڈسٹری سے متعلق اپنی پالیسی مرتب کی اور یہ جاننے کی کوشش تک نا کی کہ واقعی نمائندوں کے تجویز کردہ ان بھٹوں کا کوئی فائدہ ہے بھی یا نہیں..حقیقت میں زگ زیگ لانے کا مقصد یہ انڈسٹری جاگیرداروں کے حوالے کرناتھا ایسامیں کیوں کہہ رہا ہوں یہ آپکو آگے سمجھ آئے گا.. حکومت نے بھٹہ مالکان کو تمام بھٹے جلد از جلد زگ زیگ پر کنورٹ کرنے کا آرڈر دے دیا اور ایسا نا کرنے کی صورت میں سخت سے سخت نتائج کا بتایا جاتا رہا..ہر سال بھٹہ مالکان کی کچھ تعداد محکمے کے خوف سے اپنے بھٹے زگ زیگ پر کنورٹ کرتی رہی اور بیشتر کڑوڑوں کا نقصان اٹھا بیٹھے...مختصر یہ کہ محکمہ ہر سال بغیر کسی تحقیق کے زگ زیگ پر جبراً منتقلی کرانے کی کوشش میں رہا اور بھٹہ مالکان اپنا نقصان کرتے رہے..محکمے کو انڈسٹری کے نمائندوں کی بھرپور حمایت رہی..آخر کار زگ زیگ کے خلاف آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں اور امجد خان جگوال نےمحکمے کی اس پالیسی کے خلاف علم بغاوت بلندکیا.جگوال صاحب نے ہر فورم پر اس پالیسی کا مقابلہ کیا اور بھٹہ مالکان جوق در جوق ان کے قافلے میں شامل ہوتے گئے.ٹی وی انٹر ویوز،پریس ریلیز اور سوشل میڈیا کے زریعے بھرپور آگاہی مہم چلائی گئی.بھر پور محنت کے زریعے امجد خان جگوال اور انکی ٹیم محکمے کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئی کہ زگ زیگ اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ انڈسٹری کے خاتمے کی وجہ قرار پائے گا کہ ہر بھٹہ مالک اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ کڑوڑوں کا نقصان برداشت کر سکے ایسا صرف وہی کر سکتے ہیں ہیں جو اربوں روپے رکھتے ہوں نتیجتاً یہ انڈسٹری جاگیرداروں کی گود میں جانے کا اندیشہ پیدا ہوا اوراسی تناظر میں زگ زیگ کے خلاف مزاحمت شروع ہوئی..سونے پہ سہاگا یہ ہوا کہ جس بنا پر یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں لائی گئی کہ زگ زیگ بھٹے گرین ہاؤس گیسز کا کم اخراج کرتے ہیں جھوٹ ثابت ہوئی..زگ زیگ اور بی ٹے کی میں گیسز کا تقابلی جائزہ تقریباً برابر رہا...مطلب بغیر تحقیق کے عجلت میں یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں مسلط کرا کے بھٹہ مالکان اور انڈسٹری کو کڑوڑں کا نقصان پہنچایا گیا..اب اس ٹیکنالوجی کو پاکستان میں ناکام قرار دیا جا رہا ہے لیکن بھٹہ مالکان کا نقصان واپس نہیں ہو سکتا..حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ نے آرڈر دیا ہے کہ بھٹوں کو دو ماہ کے لیے بند کر دیا جائے شنید ہے کہ زگ زیگ کے مستقبل کے حوالے سے بھی ایسے فیصلے کا امکان ہے کہ یہ بھٹے کسی طور بھی پرانے بھٹوں سے ایڈوانس نہیں..یہ بات محکمے کو دیر سے سمجھ آ رہی ہے..وقتی طور پر سموگ سے نمٹنے کے لیے دو ماہ بھٹوں کو بند کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن مستقبل میں کثیر تعدادمیں شجر کاری ہی اس مسئلے کا حل ہے نا کہ زگ زیگ..ایسے میں جو لوگ صرف اس لیے زگ زیگ پر منتقل ہوئے کہ پرانے بھٹے بند ہونے سے وہ بہت منافع کما لیں گے ایسے بھٹہ مالکان خسارے میں رہیں گے..بعض اوقات پیسہ بنانے کا شوق انسان کو اخلاقی گراوٹ کا شکار کر دیتا ہے انسان اپنے مفاد سے آگے کچھ نہیں سوچ رہا ہوتا لیکن حقیقت میں اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے...محمد عمران سیال..

مرکزی قیادت کا کامیاب دورہ ملتان،،، برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کے مرکزی وائس چیئرمین مہرعبدالحق صاحب لاہور ڈویژن کے صدر رانا سبحان صاحب بروکس پاکستان کے کنٹری منیجر نعیم عباس شاہ صاحب 4روزہ دورہ ملتان ۔مکمل کرکے لاہور روانہ ہوگئے یہ دورہ جانوروں کی حققوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم بروکس پاکستان کے زیراہتمام پاکستان میں بھٹوں پر کام کرنے والے جانوروں کے تحفظ اور علاج معالجے پر کام کررہی ہے جو دو روز لگار تار رمادا ہوٹل ملتان میں جاری رہا پہلے روز اجلاس میں ملتان کے بھٹہ مالکان شریک ہوے اور بروکس پاکستان کے مشن کو سمجھا اور اس پر اسی دن عمل شروع کیا دوسرے دن جنوبی پنجاب کے اضلاع کے بھٹہ مالکان اجلاس میں شریک ہوے اور بروکس پاکستان کے موقف کو سمجھا اور ان کے مشن کو اپنانے کا اعادہ کیا یہ دورہ بروکس پاکستان کے ساتھ ساتھ برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کے قائدین کیلئے جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان سے تنظیمی اور زگ زیگ ٹیکنالوجی کے حوالے سے اہم ثابت ہوا جہاں بروکس پاکستان کے مشن کو بھٹہ مالکان نے سمجھا وہی برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن اور اس کی افادیت کو اور زگ زیگ ٹیکنالوجی کو سیکھنے سمجھنے کیلئے قیادت کی جانب سے جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان کو ہرممکن تعاون کی پیشکش کی گئی جیسے بھٹہ مالکان کی جانب سے بہت سراہا گیا اس کے علاوہ ملتان میں تنظیمی حوالے سے دورہ بھی کیے جس میں ملتان میں اظہرخان کا نئے تعمیر ہونے والے ملتان کے ماڈل زگ زیگ بھٹے کا افتتاح کیا گیا اور ملتان اور جنوبی پنجاب سے آے بھٹہ مالکان سے انکے اضلاع میں بھٹہ انڈسٹری کی صورتحال پر روشنی ڈالی گئی اور بہتر منصوبے زیر غور آے اس کے علاوہ شجاع آباد میں خضرخان جگوال صاحب کے ماڈل زگ زیگ بھٹے کا وزٹ کیا اور وہاں پر شجاع آباد سے بھٹہ انڈسٹری کی اہم شخصیت شجاع آباد کی پہچان انعام اللہ خان مگسی صاحب سے رات کے کھانے پر خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی اور ملتان اور اردگرنواح میں بھٹہ مالکان کے مسائل پر اہم مشاورت ہوئی اور ایک دوسرے کے تجربات سے استعفادہ حاصل کیا لہذا ہم اسے برک کلن اونرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مرکزی قیادت کا ملتان کا کامیاب دورہ قرار دیتے ہیں کہ کم وقت میں بہت زیادہ ورک کیا گیا جو قابل تحسین ہے ہم برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کے قائدین اور بروکس پاکستان کے نعیم عباس شاہ صاحب کو ملتان آمد اور جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان کو تنظیمی و فلاحی آگاہی دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں، منجانب،، برک کلن اونرز ایسوسی ایشن ملتان رپورٹ اظہرخان