جہاں پر زگ زیگ کی خوبیاں ہیں وہی نقصانات بھی ہیں..مذکورہ واقعہ زگ زیگ کے نقصانات کی کڑی ہے...پرانی طرز میں آگ پایوں میں ہی رہتی تھی ..آگ کے قریب والے کھڈے اینٹوں سے بند ہوتے تھے..اور آگ کھڈوں میں نہیں بلکہ بھٹے کی بھرائی میں یعنی پایوں میں موجود رہتی تھی..بھرائی میں صرف نمبر ہی خطرناک ہوتا تھا اور ہر مزدور اس سے واقف ہوتا تھا..جبکہ زگ زیگ میں آگ کے ساتھ والے کھڈے بھی اوپن ہوتے ہیں اور ان میں آگ موجود ہوتی ہے کھڈوں کے اوپر رکھے گئے سیمنٹی بلاک ہی آگ سے بچا سکتے ہیں جبکہ سیمنٹ آگ کو برداشت کرنے میں کمزور ہے...اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اس وجہ سے زگ زیگ کو کوسہ جائے..خطرات ہر کام میں موجود ہوتے ہیں..روزانہ روڈز پر ہزاروں ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں..ہلاکتیں بھی معمول ہیں ..کیا اس وجہ سے روڈ پر جانے اور سفر کرنا ترک کر دینا چاہیے ہرگز نہیں..بلکہ احتیاط کی جاتی ہے...حادثے سے بچنے کی اپنے طور بھرپور کوشش کی جاتی ہے..ایسے ہی زگ زیگ کے معاملے میں کرنا ضروری ہے...غیر متعلقہ بندوں کو بھٹے پر چڑھنے ہی نا دیں ..اپنی لیبر میں آگاہی پیدا کریں..انہیں زگ زیگ کے کھڈوں کے خطرناک ہونے کا تفصیل سے بتائیں...باقی اللہ رحم کرے گا...عمران سیال
شیخوپورہ: ٹیوب ویل نمبر 5 ہاؤسنگ کالونی میں 13 سالہ بچہ اینٹوں والے بھٹے میں گر گیا- بھٹے میں گرنے سے بچہ جھلس کر موقع پر بھی جاں بحق ہو گیا- ریسکیو 1122 نے بھٹے میں آگ کنٹرول کر کے بچے کی جھلسی ہوئی لاش کو نکال کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیخوپورہ منتقل کر دیا- :جھلسنے ولاے بچے کی شناخت 13 سالہ عمیر کے نام سے ہوئی ہے,,،،،،،، تحریر عمران سیال،، جہاں پر زگ زیگ کی خوبیاں ہیں وہی نقصانات بھی ہیں..مذکورہ واقعہ زگ زیگ کے نقصانات کی کڑی ہے...پرانی طرز میں آگ پایوں میں ہی رہتی تھی ..آگ کے قریب والے کھڈے اینٹوں سے بند ہوتے تھے..اور آگ کھڈوں میں نہیں بلکہ بھٹے کی بھرائی میں یعنی پایوں میں موجود رہتی تھی..بھرائی میں صرف نمبر ہی خطرناک ہوتا تھا اور ہر مزدور اس سے واقف ہوتا تھا..جبکہ زگ زیگ میں آگ کے ساتھ والے کھڈے بھی اوپن ہوتے ہیں اور ان میں آگ موجود ہوتی ہے کھڈوں کے اوپر رکھے گئے سیمنٹی بلاک ہی آگ سے بچا سکتے ہیں جبکہ سیمنٹ آگ کو برداشت کرنے میں کمزور ہے... اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اس وجہ سے زگ زیگ کو کوسہ جائے..خطرات ہر کام میں موجود ہوتے ہیں..روزانہ روڈز پر ہزاروں ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں..