Posts

Showing posts with the label بھٹہ انڈسٹری سموگ ‏حل ‏ ‏#pbnews ‏#imransial ‎#kilnsbricks

****بھٹہ انڈسٹری،سموگ اور حل****محترم بھٹہ مالکان اسلام علیکم...جنگلات جانداروں کےلیے سب سے ضروری چیزوں میں شامل ہیں.لیکن یہ اہم عنصر پھیلنے کے بجائے مذید سکڑ رہا ہے حقیقت میں جنگلات کا کٹاؤ انڈسٹریوں کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے...کسی ایک فرد کو نہیں بحیثیت قوم ہمیں کچھ کرنا ہو گا..ہم اپنی اس تحریر میں بھٹہ انڈسٹری پر زبردستی مسلط کیے جانے والے مسئلے یعنی سموگ اور اس کے تدارک پر بات کر رہے ہیں...ہم سب یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر ایک دم سے حکومت بھٹہ انڈسٹری سمیت تمام انڈسٹریوں کو تباہ کرنے پر کیوں تلی ہوئی ہے،ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہوتے ہیں کہ بھٹے تو صدیوں سے چل رہے ہیں اب چند سالوں سے ماحولیات سے متعلق مسائل کا گڑھ کیسے ہو گئے؟آخر اب ہمیں گرین ہاؤس گیسز جیسی غیر ہم آہنگ چیزوں سے منسلک کر کے کیوں ڈرایا جا رہا ہے؟نئی ٹیکنالوجی کے نام پر کاروباری حضرات کا استحصال کرنے کی تیاریاں کیوں کی جا رہی ہیں؟ایسے بہت سے سوالات بھٹہ مالکان کے ذہنی راڈار میں گردش کر رہے ہیں جن کے جوابات نا محکمہ ماحولیات دینے کی زحمت کر رہا ہے اور نا ہی حکومت..لیکن ہم آنکھیں بند کر کے منزل کی جستجو میں نہیں ہمیں سب سے پہلے اپنے ماحول کو بچانا ہے اور اسکے بعد اپنے کاروبار کا تحفظ کرنا ہے ہم غیر ملکی این جی اوز اور انکے ہمنواؤں سے اپنی انڈسٹری کو تباہ نہیں کرانا چاہتے ہم ان سے اپنے ملک کی معیشت اور انڈسٹریوں کو بچانا چاہتے ہیں آئیں ہم خود سموگ کے خاتمے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے اپنے منصوبے بنائیں اور حکومت و محکمے کو نتائج کی بنیاد پر مطمئن کریں.. سموگ ہے کیا اور یہ چند سالوں سے کیونکر پیدا ہو رہا ہے؟سموگ دراصل دھویں (سموک) اور دھند (فوگ) کا ملاپ ہے .نومبر اور دسمبر کے دنوں میں جب دھند نے اپنی تہہ بنائی ہوئی ہوتی ہے تو وہ دھویں کو فضا میں معلق نہیں ہونے دیتی نتیجتاً فوگ اور سموک کے کمبینیشن سے سموگ وجود میں آتی ہے جو جانداروں کی حیات کے لیے نقصان کا باعث ہے..جاندار جب سانس لیتے ہیں تو یہی سموگ جسم کے اندر پہنچ کر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے..سموگ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری گرین ہاوس گیسز موجود ہوتی ہیں.گرین ہاؤس گیسز کیا ہیں؟گرین ہاوس گیسز ایسی گیسز ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث ہیں اور ماحول کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں.کاربن ڈائی آکسائیڈ،سلفر مونو آکسائیڈ اور میتھین شامل ہیں.ان گیسز کے اخراج کے مختلف ذرائع ہیں.ٹرانسپورٹیشن ،بجلی کی پیداوار کے روائتی طریقے ،انڈسٹریز اور سب سے اہم انسان ...انسان کیسے آگے چل کر آپکو بتائیں گے.. کاربن ڈائی آکسائیڈ کثیر مقدار میں خارج ہونے والی گیس ہے.ٹرانسپورٹ سے نکلنے والے دھویں،کارخانوں سے نکلنے والے دھویں ،بجلی بنانے والے کارخانوں کے دھویں سے،فصلوں کی باقیات کو جلانے سے اور اہم ترین انسانوں کے سانس لینے سے کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے..مطلب کے ہمارے سانس لینے سے بھی ماحول آلودہ ہو رہا ہے تو کیا سانس پر پابندی کا انتظار رکھا جا سکتا ہے؟ہم سب جانتے ہیں کہ انسانوں کو سانس لینے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ آکسیجن درخت خارج کرتے ہیں جبکہ درختوں کی اہم ترین ضروریات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہے مطلب ہم کاربن ڈائی اکسائیڈ خارج کرتے ہیں جسے درخت اپنے اندر لے جاتے ہیں اور درخت اکسیجن خارج کرتے ہیں جسے ہم سانس کے زریعے اپنے اندر لے جاتے ہیں.مطلب درخت اور انسان(جاندار) ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں.تو پھر مسئلہ کہاں ہے..مسئلہ تو سادہ ترین ہے کہ ہم اپنے سانس گاڑیوں اور کارخانوں سے جتنا کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کر رہے ہیں اتنا ہمارے ملک میں درخت ہی نہیں کہ وہ اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکیں...آپ خود اندازہ لگائیں کہ پہلے پاکستان کے کل رقبے کا 4% جنگلات پر مشتمل تھا لیکن اب یہ سکڑ کر 2% رہ گیا ہے لیکن اس کے برعکس گاڑیوں اور کارخانوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور آبادی بڑھنے کا تناسب بھی سب کے سامنے ہے.ایسے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے والے درختوں میں کمی جبکہ بڑھانے والے عوامل میں اضافہ ہوا ہے.یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے چلنے والے بٹھے اور فیکٹریاں اسکی موجب قرار دی جا رہی ہیں جبکہ حقیقتاً درختوں کا کٹاؤ اور کمی ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی وجہ ہے.اب ہمیں کیا کرنا چاہیے..صدر بھٹہ ایسوسی ایشن امجد خان جگوال اور انکی ٹیم کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق وژن کیا ہے آئیں سمجتے ہیں..محکمہ ماحولیات سے جگوال صاحب کی جتنی بھی میٹنگز ہوئیں ان میں بھٹہ ایسوسی ایشن کی جانب سے بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ ہم پر اپنے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے ہمیں ماحول کو بہتر کرنے کا ٹاسک دیا جائے ہم یہ کیسے کریں گے یہ ہم پر چھوڑ دیا جائے ،ہم حکومت و محکمے کی زگ زیگ کی پالیسی کے برعکس اپنی پالیسی پر گامزن ہیں اور جلد اسکے دورس نتائج معاشرے پر ظاہر ہوں گے..پالیسی کے مطابق ہم اپنے بھٹہ جات پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے والی مشینوں (درختوں) کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی جارہی ہے ..اگر بحیثت قوم ہم اس میں شرکت کریں تو آئندہ چند سالوں میں ہم اپنے ماحول کو بہتر کر سکیں گے.زگ زیگ سے متعلق پالیسی برقرار رہے گی کہ جو دوست اپنی مرضی سے زگ زیگ لگانا چاہے لگائے لیکن اسے زبردستی نقصان کرنے پر آمادہ نا کیا جائے کہ زگ زیگ کا ماحول کی بہتری میں کوئی کردار نہیں...آئیں ہم سب مل کر اپنے ماحول اور انڈسٹریوں کا تحفظ کریں....محمد عمران سیال..

Image