Posts

Showing posts with the label یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے

مریم اورنگ زیب صاحبہ فرما رہی تھیں کہ جناب شہباز شریف صاحب نے بھٹہ مزدور بچوں کا وظیفہ منظور کیا تھا جو موجودہ حکومت نے ختم کردیا،،یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے کہ اچانک جناب خادم اعلی کو بھٹہ پر کام کرنے والے بچوں کا درد اٹھا اور ہیڈ پہن کر ھیلی کاپٹر پر سوار ہو کر شوبدہ بازی کرتے ہوئے کسی بھٹہ پر اترتے اور وہاں کھیلتے بچوں کو پکڑتے اور بھٹہ ملک پر پرچہ کرتے پولیس وین میں پھیکتے بےعزتی کے ساتھ گھسیٹتے ہوے حوالات میں پھیکتے،،اور پوری دنیا میں یہ جعلی چائلڈ لیبر کا پرپیگنڈہ کر کے شاباش لیتے اور ملک اور بھٹہ مالک کو جھوٹے الزام لگا کر گرفتار کرکے، بےعزت کرتے چند دن شوبازی کرکے کسی غیر ملک یا ایجنسی سے شاید مال مل گیا ہوگا،،بچوں کو چندہ اناوئس کیا آپ کے دورےحکومت میں محترمہ کس بھٹہ مزدور کے بچے وظیفہ دیا گیا،،؟؟؟ھم بار بار شور کرتے رہے زبانی جمع خرچ تھا ڈرامہ کیا گیا بے عزت مالکان کوکیا اور پاکستان کاامیج خراب کیاھم مالکان میڈیا اور درخواستوں کے ذریعے کہتے رہے، ھم بھٹہ مالکان اور ھمارے مزدوروں کی بات سنیں مزدور بھٹہ پر رہائش پذیر ہوتے ہیں بچے بھی بھٹہ پر والدین کے ساتھ رہتے ہیں جہاں والدین کام کرتے ہیں وہیں بچے کھلتے ہیں ھمارے مزدور پیس ریٹ پر کام کرتےہینکب کام شروع کر تے ہیں اور کب بند کرتے ہیں کب کام نہیں کرتے،،یہ ان کی مرضی پر ھم پیس ریٹ کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں مزدور کتنا کام کرتا ہے اتنی ادائیگی کرتے ہیں وہ کس سے کام کراتا ہے کتنے لوگوں سے مل کر کام کرتا ہےسپریم کورٹ کا فیصلہ بچوں سے کام کرانے کا ذمیدار فیملی ھیڈ ہوگامگر محترم خادم اعلی صاحب نے بھٹہ مالکان کو بے عزت کیا،بچوں کو وظیفہ کا اعلان کیا ہو سکتا ہے چند بچوں کو دیا ہو ھمارے مزدوروں کو کوئی وظیفہ نہ دیا حکومت کے ریکارڈ میں دیکھا جا سکتا ہے میں دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ بھٹوں پر چائلڈ لیبر نہیں ہوتی نام نہاد این جی اوز اور جعلی میڈیا کے روزگار کا مسئلہ ہےمیری حکومت سے درخواست ہے کہ ایک اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل کی جائے جو بھٹہ پر گراونڈ ریئلٹی کی تحقیق کرے اور پھر اس کے مطابق قانون سازی کرےپوری دنیا میں جبری مشقت کا سنگین الزام ہے اور 1988 میں سپریم کورٹ میں فیصلہ اور اور 1992 بونڈڈ ایکٹ ھم پر نازل کیا گیا پوری دنیا میں بھٹوں پر جبری مشقت خرید وفروخت کا چرچہ پاکستان کو بھی ذلت کا سامنا ہے1992 سے 2021 تک ایک بھی ایف آئی آر پر پاکستان میں نہیں ہوئی اس ثابت ہوا کہ گرونڈ پر بونڈڈ اور چائلڈ لیبر نہیں اعلی حکام قومی اسمبلی کے ممبران سنٹرز اور صوبائی حکومتوں وزیراعظم صاحب اور انسانی حقوق کے پاکستانی اور بینالاقوامی ادارے اور پاکستان پر الزام لگانے والے ممالک اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ ھمارا ساتھ دیںھم اس سے نکلنا چاہیے ہیں اور پیارے ملک پاکستان پر خواہ مخواہ کے الزام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ھماری مدد کرو،،تحریر،،محمد شعیب خان نیازیچیئرمین برکس کلن اونرز ایسوسی ایشن پاکستان

Image