***غلط فہمیاں اور تدارک***معزز بھٹہ مالکان اسلام علیکم...سیکھنے کا کوئی وقت،کوئی عمر اور کوئی حد مقرر نہیں ہوتی..انسان کو پریشانیوں سے بچنے اور جائز فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی سیکھنے کا عمل اپنانا چاہیے...آج کی اس تحریر میں میں اپنے سیکھنے کی روادار بیان کروں گا لیکن یقنا" یہ اس انڈسٹری سے جڑے ہر فرد کی رواداد ہو گی.چند سال پہلے جب زگ زیگ کا شور شروع ہوا تو یہ بھٹہ مالکان اور اس سے جڑے ہر فرد کے لیے آفت کا باعث بنا..وہ اس لیے کہ یہ بلکل ایک نیا طرز عمل تھا اور بنیادی طور پر کوئی بھی اپنے کاروبار کو رسک میں نہیں لینا چاہتا تھا.شروع میں جن حضرات نے زگ زیگ کا پیٹرن اپنایا وہ نقصان میں چلے گئے اور انہیں دیکھ کر باقی بھٹہ مالکان بھی ڈر گئےکہ زگ زیگ تو تباہی ہے.اسی اثنا میں زگ زیگ کی مخالفت میں ایک تحریک شروع ہوئی جسے بھٹہ مالکان کی بھرپور حمایت حاصل ہو گئی اور حکومت اور محکموں کو پریشرائز کرنے کی کوشش شروع ہو گئی کہ کسی طرح اس آفت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے.زگ زیگ پر منتقل ہونے والے دوست بھی لگے رہے اور آہستہ آہستہ وہ زگ زیگ طرز کو سمجھنا شروع ہوگئے .انہوں نے سیکھنے کے عمل کو جاری رکھا اور انکا نقصان فائدے میں تبدیل ہونا شروع ہو گیا.محکموں نے جب انکا رزلٹ دیکھا تو انہوں نے کمر کس لی اور زگ زیگ کی پالیسی پر عملدرامد کو مذید تیز کر دیا..میں بذات خود زگ زیگ کا بہت بڑا ناقد رہا ہوں لیکن جب یہ حقیقت سامنے آئی کہ اب بی ٹے کے بھٹے اتنی آسانی سے نہیں چلانے دیے جائیں گے اور مستقل پریشانی کا باعث بنے رہیں گے تو ہم نے باہمی مشاورت سے تحقیق اور سیکھنے کے عمل کو ترجیح دی..ہم زگ زیگ اور شاورنگ سسٹم کا مطالعہ کرنا شروع ہوئے..زگ زیگ پر ہماری پیشرفت کیسی رہی آپکو بھی بتاتے ہیں..1.سب سے پہلے ہم نے اس کنسپٹ کو دیکھا کہ واقعی زگ زیگ لگانے پر ہمیں ڈبل لیبر کی ضرورت پڑے گی؟تو حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں اگر آپ پہلے بی ٹی کے بھٹے پر دس لاکھ اینٹ پکا رہے تھے تو زگ زیگ پر بھی دس لاکھ اینٹ ہی پکے گی آپکو لیبر بڑھانے کی قطعا" ضرورت نہیں البتہ یہ بات آپ کے اختیار میں ضرور آ جاتی ہے آپ زگ زیگ(بلور) کی مدد سے چاہیں تو اس سے زیادہ بھی پکا سکتے ہیں جبکہ بی ٹی کے میں ایسا کرنا ممکن نہیں..2.پھر ہم نے اس پوائنٹ کو دیکھا کہ واقعی زگ زیگ پر صرف کوئلہ ہی جلتا ہے؟تو حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں آپ زگ زیگ میں اپنی مرضی کا میٹیرئل جلا سکتے ہیں..اگر آپ کوئلہ جلانا چاہیں تو آپکی مرضی،اگر آپ کچرا جلانا چاہیں تو آپکی مرضی خوش آئند بات یہ ہے کہ جلانے والا میٹیرئل وہی رہے گا لیکن اینٹوں کی کوالٹی زگ زیگ کی وجہ بہتر ضرور ہو جاتی ہے..3..اس بارے میں سوچا گیا کہ اپنی لیبر کو تربیت کیسے فراہم کی جائے؟اسکا حل یہ نکلا کہ پنجاب کے ہر ضلع میں کوئی نا کوئی زگ زیگ بھٹہ چل رہا ہے ..ہم نے اپنا بھرائی والا مستری اور جلائی والا مستری زگ زیگ بھٹے پر سیکھنے کے لیے بھیجا اور صرف چند دنوں میں وہ اپنا کام کرنے کے قابل ہو گئے..غرض یہ کہ زگ زیگ کو اپنانے میں پہلے جو مسائل تھے وہ کافی حد تک رفع اور آسان ہو چکے ہیں..4.پھر اس بات کی تصدیق کی گئی کہ زگ زیگ کے لیے لازما" گولائیوں کو چورس کرنا پڑتا ہے تو پتہ چلا کہ ایسا کرنا بھی ضروری نہیں بلکہ آگ چورس کے بجائے گولائی میں آسانی سے گزر جاتی ہے..ہم نے اپنے مطالعے کے دوران ہر چیز کو ملحوظ خاطر رکھا غرض یہ کہ جاننے کی کوشش کی کہ زگ زیگ اتنی اچھی ٹیکنالوجی ہے تو لوگوں نے آخر نقصان کیوں کیے...پتہ چلا کہ زگ زیگ بھٹے بھی مختلف تجربات کے بعد اس مرحلے پر پہنچے ہیں..مطلب شروع میں جن لوگوں نے سوچا کہ بجلی یا سولر کی پریشانی سے بچا جائے اور نیچرل ڈرافٹ والے زگ زیگ بھٹوں پر جایا جائے وہ لوگ نقصان میں رہے..لمبی چمنی یعنی نیچرل زگ زیگ والے بہت کم لوگ کامیاب ہوئے ہیں زیادہ تر لوگ نقصانات کر کے زگ زیگ کی مخالفت شروع کر چکے..اس کے بعد بلور کا آپشن بچتا ہے..بلور میں بھی چند چیزوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے..پنکھے والے بلور سے اجتناب کرنا چاہیے.ہمیشہ روٹر سسٹم کے بلور کو ترجیع دینی چاہیے.پنکھے والا بلور بہتر رزلٹ دینے سے قاصر رہتا ہے.لب لباب یہ کہ زگ زیگ کو اپناتے وقت لمبی چمنی اور پنکھے والے بلور سے دور رہ کر نقصان سے بچا جا سکتا ہے.یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ تحقیق اور تحریر میری زاتی رائے ہے لازمی نہیں سب اس سے متفق ہوں ہم ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا بھٹہ زگ زیگ پر کنورٹ کر چکے اور یکم دسمبر سے آگ بھی دے چکے..شاورنگ سسٹم کازگ زیگ سے تقابلی جائزہ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اسکا اور وقت مقرر کریں گے مختصر عرض یہ ہے کہ اگر عدالت سے دیگر آپشنز پر اجازت مل گئی تو بھی زگ زیگ(بلور) باقی آپشنز سے بہتر ہے میری نظر میں ، اور ضروری نہیں ہر کوئی میری بات سے متفق ہو. کیونکہ انتہائی معمولی خرچے سے زگ زیگ پر منتقل ہوا جا سکتا ہے.جبکہ بی ٹی کے کی نسبت کم میٹریئل اور بہتر کوالٹی اینٹ پلس پوائنٹ ہیں.بشرطیکہ سیکھا جائے, سیکھنے کا کوئی وقت،کوئی عمر اور کوئی حد مقرر نہیں ہوتی..انسان کو پریشانیوں سے بچنے اور جائز فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی سیکھنے کا عمل اپنانا چاہیے...محمد عمران سیال..

Comments

Popular posts from this blog

پیارے برک کلن مالکان! آج ، میں آپ کے سامنے کچھ گذارشات رکھنا چاہتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اینٹ بنانا قدرے مشکل اور بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے۔ لیکن یہ پاکستان کی بہت سی دیگر صنعتوں سے بھی آسان ہے۔ یہ خاص طور پر سچ ہے اگر آپ نیا زگ زگ طریقہ اپناتے ہیں۔ آئیے فرق معلوم کرنے کے لئے پرانے اور زیگ زگ طریق کار کا موازنہ کریں۔ روایتی طریقہ میں ، اسٹیکنگ دو کچی اینٹوں پر کی جاتی ہے۔ جبکہ زیگ زگ بھٹہ دیوار کی طرح رنگا ہوا ہے۔ پرانے طریقہ کار میں ستون کا پورا وزن صرف دو اینٹوں پر ہے۔ اگر ایک اینٹ ٹوٹ جاتی تو سارا ستون بیٹھ جاتا۔ زیگ زگ اسٹیکنگ میں صرف 40 ڈگری درجہ حرارت سے نیچے کی لکیر کا رخ تبدیل کرنا ہوتا ہے ، جو روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں کہیں کم خطرناک ہے۔ جبکہ پرانے طریقہ کار میں ، مزدور کو 80 ڈگری سنٹی گریڈ کے سکشن ہول میں داخل ہونا پڑا ، جہاں کارکنوں کو لکڑی کے جوتےے پہنائے گئے ہوتے تھے۔ پرانے بھٹے نے آس پاس کی تمام آبادی کو آلودہ کردیا ، جلایوں کے لباس کاربن دھواں اور دیگر گیسوں سے کالے ہوگئے۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ یہ زہریلی گیسیں انسانوں ، جانوروں اور کھیتوں کو کتنا نقصان پہنچا سکتی ہیں؟ زیگ زگ 30 سے ​​35٪ کم کوئلہ اور دیگر ایندھن استعمال کرتا ہے ، جس سے لوگوں کی عمر اور آپ کی جیب کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 20 ملین ٹن کوئلہ بھٹوں سے خرچ ہوتا ہے۔ زیگ زیگ کوئلے کے حجم کو 6 ملین سے 7 ملین ٹن سالانہ تک کم کرتا ہے ، جس سے انفرادی یا قومی سطح پر بھی آلودگی میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسی طرح ، لکڑی اور آگ جلانے والے دیگر سامان کو بھی تناسب سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ دل کے مکمل اطمینان کے ساتھ زیگ زگ کو مکمل طور پر شفٹ کروں۔ ہماری آئندہ نسلوں کو دیکھنا ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے ، جو صرف زیگ زگ سے ہی ممکن ہے۔ ہمیں اپنے کام کرنے کی جگہ پر صحت اور حفاظت کے گیجٹس بھی متعارف کروانا چاہئے۔ ہم نے اپنے بھٹوں پر خطرے والے عوامل اور خطرات کو کم کرنے کے لئے ایک بچاؤ اور تکنیکی کمیٹی تشکیل دینی ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم اپنی تجاویز اس کمیٹی کو ارسال کریں کہ ہم بھٹوں میں ہونے والے ناخوشگوار حادثات کو کس طرح کم کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ، ناخوشگوار حادثات شرمناک اور جعلی این جی اوز کے ذریعہ پھیل جاتے ہیں تاکہ ہماری برادری کو بدنام کیا جاسکے۔ لہذا ، ہمیں جلد از جلد احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کاش ہم متاثرہ مزدوروں کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کریں۔ میں بھی اس ضمن میں آپ کی تجاویز سے اتفاق کرتا ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ بانڈڈ لیبر اور چائلڈ لیبر معاشرتی برائیاں ہیں۔ ہم اپنے ملک سے چلڈرن لیبر ، بندہ مزدوری ، آلودگی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ نام نہاد این جی اوز ، اپنے ذاتی مفادات کے تحت ، دنیا میں پہلے ہی ہمیں بدنام کر چکی ہیں۔ میں نے بار بار حکومت ، آئی ایل او ، ہیومن ریسورس کارکنوں ، وزارت محنت اور دیگر آزاد مبصرین کو حقائق کی تلاش کرنے والی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دی ہے ، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں ، تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لیا جاسکے اور ہمارے ساتھ غیر منصفانہ پروپیگنڈہ کیا جائے۔ غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا - مبالغہ آمیز پروپیگنڈوں سے متاثر ہونے کے بجائے ، انہیں زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنے آنا چاہئے جو بالکل مختلف ہیں۔ ہم ایسی کسی بھی کمیٹی کے ساتھ پورے دل سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ ڈونر ایجنسیوں ، حکومت ، اور آئی این جی اوز کو مکمل طور پر ان لعنتوں سے نجات دلانے کے لئے ہماری سہولت کے لئے آنا چاہئے۔تحریر ،، محمد شعیب خان نیازی چیئرمین (بی کے او اے پی)

*بھادوں کی حیرت انگیز معلومات

*****اختلاف *****محترم بھٹہ مالکان اسلام علیکم.....!اختلاف کسی سے بھی ذاتی نوعیت کا نہیں بلکہ نظریاتی ہے...ہم اپنے موقف کو دلیل کے ساتھ بیان کر کے نادان دوستوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکا لہجہ چاہے جیسا بھی ہو..اس تحریر میں میری مخاطبیت نادان دوستوں سے ہے، ہیں یہ ہمارے اپنے ہی لیکن اغیار کی غلطیوں کا سہرہ اپنے سر لینے پر تلے ہوئے ہیں..بہرحال ایک دوست نے ہمیں مہر و نیازی صاحب کی خوبیوں سے روشناس کرایا تو دل میں احساس ہوا کہ اتنے مہربان لوگوں کو ہم غلط کیوں کہہ رہے ہیں اچانک سے اس دوست کی تحریر ختم ہوئی اور میرے دل کے بجائے دماغ نے سوچنا شروع کیا ،جذباتیت کے بجائے بھٹہ انڈسٹری کا مفاد میرے سامنے آیا اور میں نے باتوں کے بجائے حقیقت ڈھونڈنے کی کوشش کی آئیے آپکو بھی حقیقتوں سے آگاہ کریں.....1987 میں جب بھٹہ ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی تو نیازی صاحب ہی صدر سلیکٹ کیے گئے اور واقعتا ً 1994 اور 2011 میں ایسوسی ایشن نے بھٹہ انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کیا ان مواقع پر بھٹہ مالکان کا تمام تر تعاون نیازی صاحب کے ساتھ رہا..اجتماعی کوششوں سے بھٹہ مالکان نے ریلیف حاصل کیا...ان موقعوں پر نیازی صاحب نے نڈر طریقے سے بھٹہ انڈسٹری کا دفاع کیا اور بھٹہ مالکان کی طرف سے انکے ہاتھ ہمیشہ مضبوط کیے گئے کسی بھی طرح کی مخالفت دیکھنے کو نہیں ملی..ایسی ہی جرات کی ضرورت 2017 میں بھی پیش آئی لیکن اب کی بار نیازی صاحب نے سرنڈر کر دیا اور بھٹہ انڈسٹری کے مفادات کو پس_پشت ڈال دیا..کیسے؟ یہ بھی آپکو بتاتے ہیں..>اب کی بار وہی سیلز ٹیکس حکومت پھر سے نافذ کرنا چاہتی تھی جسے پہلے دو بار نیازی صاحب بھٹہ مالکان کی سپورٹ کی وجہ سے ختم کرا چکے تھے..لیکن اس بار نیازی صاحب نے بھٹہ انڈسٹری کی آواز بننے کے بجائے حکومت کا ساتھ دینا مناسب سمجھا..اب کی بار انہوں نے بھٹہ مالکان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ سیلز ٹیکس دینا چاہیے ..اگر نیازی صاحب ہی کی بات مان لی جائے تو پہلے انہوں نے دو بار اس ضروری امر کو کیوں منسوخ کرایا؟سچ تو یہ ہے کہ نیازی صاحب نے اس بار سرنڈر کر دیا..>اب کی بار نیازی صاحب و ہمنوا بھٹہ مالکان کو گمراہ بھی کرنے لگے..زگ زیگ کے معاملے پر پہلے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی حکومت کی طرف سے زبردستی لائی گئی ہے پھر نمبر بنانے کے لیے کہا گیا کہ ہم خود لائے.. بھٹہ مالکان کی مزاحمت کی وجہ سے پھر بیانیہ بدلا اور کہا کہ حکومت کا پریشر ہے اور زگ زیگ ہی لگانے پڑیں گے پوچھنا یہ ہے کہ جس طرح آپ لوگوں نے سیلز ٹیکس پر حکومتوں کی مخالفت کر کے اپنے مطالبات منوائے اب ایسا کیوں نا ہو سکا..اب آپ نے بھٹہ انڈسٹری کے مفاد کی خاطر حکومتی پریشر کا مقابلہ کیوں نہیں کیا؟سچ تو یہ ہے نیازی صاحب نے اس بار سرنڈر کر دیا...آی سی آئی موڈ کی کہانی الگ سے ہے اس کے لیے اور وقت مقرر کر لیں گے..>سوشل سیکیورٹی ،علیحدہ سے انکم ٹیکس،چائلڈ لیبر ایکٹ کے علاوہ بہت سے مسائل کا پچھلے چند سالوں سے بھٹہ مالکان سامنہ کر رہے ہیں لیکن آپ حکومتی پریشر کا نام دے کر چپ ہی رہے.ان چند سالوں میں بھٹہ مالکان کا امیج بری طرح متاثر ہوا اور بھٹہ انڈسٹری کاروباری مرکز سے زیادہ بلیک میلرز کا نام اختیار کر گئی...ان نامسائد حالات میں امجد خان جگوال نے کمان سنمبھالی اور بھٹہ انڈسٹری کو بچانے کا عزم کیا..>اسی امجد خان جگوال نے آپ کی خاموشی کے باوجود سیلز ٹیکس ختم کرایا اور حکومتی احکامات و پریشر کے باوجود ابھی تک نافذالعمل نہیں کرایا جا سکا..>اسی جگوال نے زگ زیگ کے معاملے پر حکومتی پریشر کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا اور ابھی تک کر رہا ہے.زگ زیگ سے متعلق اسی جگوال کے مطالبات کو اب آپ اپنے مطالبات بنا کر پیش کر رہے ہیں.>اسی جگوال نے سالوں سے چلے آنے والے کوئلہ کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے..کوئلہ والوں کے ساتھ انہی مذاکرات کی بنیاد پر انہیں ایجنٹ کہا گیا لیکن جگوال کول مائنز اونرز سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہا..الغرض بھٹہ انڈسٹری کی کمان اب نڈر لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو انڈسٹری کے مفاد کو مقدم رکھتے ہیں حکومتی پریشر کے آگے سرنڈر نہیں کرتے..اب بات کرتے ہیں نیازی صاحب کے ایسوسی ایشن کے لیے کڑوڑوں روپے خرچ کرنے کی..سوال یہ ہے نیازی صاحب نے کڑوڑوں روپے کہاں خرچ کیے؟کیا وہ ایسوسی ایشن کے ایونٹس منعقد کرتے رہے ہیں ایسا تو سالوں میں ایک بار ہوتا ہے..!کیا انہوں نے ایسوسی ایشن کے نام پر کوئی فلاحی مرکز کھول رکھا ہے کوئی ہسپتال یا سکول؟کیا مختلف تحریکوں میں خرچے گئے ہیں؟ نہیں تحریکوں میں تو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شریک ہوئے...!تو پھر کڑوڑوں روپے کہاں خرچے گئے جبکہ ایسوسی ایشن کی سالانہ آمدنی کروڑوں میں ہے...!کیسے؟ جان لیتے ہیں....پاکستان کے ٹوٹل 154 اضلاع ہیں..ہم صرف پنجاب کی بات کرتے ہیں..پنجاب کے ٹوٹل 36 اضلاع ہیں...مہر صاحب کے آڈیو بیان کے مطابق ہر ضلعی صدر ہر ماہ 50000 روپےفنڈ ایسوسی ایشن کو جمع کرائے ورنہ اسے اپنا عہدہ چھوڑنا ہو گا..اس حساب سے 36*50000=1800000تقریباً اٹھارہ لاکھ ماہانہ بنتے ہیں جبکہ 1800000*12=21600000سالانہ تقریبا٘ دو کروڑ سولہ لاکھ بنتے ہیں..یہ صرف پنجاب کا فنڈ ہے مہر صاحب کے مطابق...باقی صوبوں کا علاوہ....آخر یہ پیسے کہاں جا رہے ہیں ..کوئی فلاحی کام ہی کر لیں ان پیسوں سے...آئندہ سے نیازی صاحب کے کروڑوں روپے لگانے کی بات نا کیجیے گا حساب کتاب دینا پڑ جائے گا...یہ تو تھے قومی حقائق اب اپنے نادان دوستوں کو مقامی حقائق سے آگاہ کرتے ہیں...پہلے بھی کئی بار بتا چکے ہیں ایک بار اور صیح...نذر خان صاحب ملتان میں مہر ونیازی صاحب کے نمائندے ہیں(بھٹہ مالکان کے نہیں)..ملتان کی تحصیل جلالپور کے 100 سے زائد بٹھے ہیں..ان میں سے بیشتر مالکان نذر خان صاحب کے نام سے بھی واقف نہیں صدر ماننا تو دور..تحصیل شجاعباد کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے..ان دونوں تحصیلوں کے ڈھائی سو بھٹہ مالکان میں نذر خان صاحب کا ایک بھی نام لیوا نہیں..باقی اوورآل ملتان میں تقریباً چار سو بھٹہ مالکان میں سے پندرہ سے سولہ بھٹہ مالکان نذر صاحب کے ہمنوا ہیں باقی تناسب آپ خود دیکھ لیں..باقی پورا ملتان عمر فاروق صاحب کی قیادت پر متفق ہے....باقی نادان دوستو کو مہر و نیازی صاحب نے اس لیے آگے کیا ہوا ہے کہ باقی ملک میں یہ تاثر دیا جا سکے کہ انکی تو اپنے شہر میں گرفت نہیں..باقی حقائق میں نے آپ کے سامنے رکھ دیے.. اختلاف کسی سے بھی ذاتی نوعیت کا نہیں بلکہ نظریاتی ہے...ہم اپنے موقف کو دلیل کے ساتھ بیان کر کے نادان دوستوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکا لہجہ چاہے جیسا بھی ہو..محمد عمران سیال....!