Posts

Showing posts from November, 2021

،،جنوبی پنجاب کی بھٹہ انڈسٹری تباہی کے دہانے پر،، بھٹہ انڈسٹری گزشتہ 4 سالوں سے مختلف مسائل سے دوچار ہے ان مسائل سے جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان حد درجہ تک مثاثر ہیں جبکہ اپرپنجاب کی صورتحال ان سے مختلف ہے کیونکہ وہاں 80فیصد سے زائد بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے فیصلے کو ہی حتمی فیصلہ قرار دیتے ہیں اور اسی پر عمل کرتے ہیں جس کی بدولت وہاں کے بھٹہ مالکان مالی طور پر زیادہ مستحکم ہیں جبکہ اسکے برعکس جنوبی پنجاب میں یہ صورتحال قدرے مختلف ہے یہاں 40فیصد سے زائد بھٹہ مالکان وہ ہیں جو 2010 کے سیلاب کے بعد اس انڈسٹری سے منسلک ہوے اس سے قبل جنوبی پنجاب میں بھٹہ انڈسٹری کوئی خاطرخواہ نام نہ بناسکی تھی سواے ملتان کے بلکہ اس سے قبل جنوبی پنجاب میں بھٹوں کی کچھ خاص تعداد بھی زیادہ نہیں تھی مظفرگڑھ جنوبی پنجاب کا ایسا ضلع تھا جہاں 2010ء کے بعد بہت تیزی سے کم ہی عرصہ میں بڑی تعداد میں نئے بھٹے تعمیر ہوے جس کی مثال نہیں ملتی اسی کے ساتھ ملتان کی تحصیل شجاع آباد بھی اس طرح ثابت ہوئی اور باقی اضلاع میں بھی بھٹہ انڈسٹری کو بہت تیزی سے ابھرتے دیکھا جبکہ ڈیرہ غازی خان ایک ایسا ضلع تھا جہاں بھٹہ انڈسٹری کی مارکیٹ کم ہوگئی اس کی وجہ وہاں اینٹ کی تیاری بھٹے کے بجاے آوی سسٹم آگیا مگر آج بھی بھٹے وہاں موجود ہیں اور اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوے ہیں 2010ء سے قبل جنوبی پنجاب میں ملتان کو ہی بھٹہ انڈسٹری کے حوالے سے اہمیت کا درجہ حاصل تھا جو تاحال دم توڑتا ہوا مگر موجود ہے جنوبی پنجاب میں بھٹہ انڈسٹری کی اس قدر ترقی اور نئے لوگوں کی آمد یقیناء انڈسٹری کیلئے نیک شگون کا باعث تھی مگر جنوبی پنجاب میں بھٹہ انڈسٹری کی اس تیزی سے عروج جہاں بہت ہی خوش آئند تھا وہی مستقبل میں بھٹہ انڈسٹری پر خطرے کے بادل منڈلانے کے بھی امکانات واضع ہونا شروع ہوگئے تھے جیسے صرف وہ ہی بھٹے مالکان محسوس کررہے تھے جو جنوبی پنجاب میں عرصہ دراز سے اس انڈسٹری سے وابستہ تھے وہ خطرہ تھا انڈسٹری میں بھٹے انڈسٹری سے ناواقف وہ لوگ جو اپنی پراپرٹی اپنی شاپس وگاڑیاں و دیگر اشیاء فروخت کرکے تین تین چار چار افراد مل کر بھٹے کے پارٹنر بنے چونکہ اس وقت انڈسٹری عروج میں تھی کم سرمایہ سے ہی کام الحمداللہ اچھا شروع ہوا آگے آگے وہ پارنٹر بھی اپنا اپنا بھٹہ تعمیر کرتے رہے اور الگ ہوتے رہے یوں محض 6سالوں میں ہی ہر ضلع میں اینٹوں کے بھٹوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ دیکھنے کو ملا جبکہ جنوبی پنجاب میں ترقیاقی کاموں کی رفتار اپرپنجاب کی نسبت بہت کم تھی جبکہ دوسری جانب آل پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن آف پاکستان جب بھی اہم ایشو پر متحد ہوتی تو پورے ملک سے جنوبی پنجاب ایسا علاقہ ہوتا تھا جو مرکزی تنظیم کے فیصلوں کی نفی کرتا اس کی وجہ لاہور سے کوئی ضدانا تعصب نہیں بلکہ ناسمجھی اور وہ نان ایکیٹو لوگ جو بھٹہ انڈسٹری سے واقف ہی نہیں تھے اور بھٹہ انڈسٹری کے عروج کے وقت میں اس میں داخل ہوے وہی لوگ ہی اس کے ذمہ دار ہیں اور یہ دن جنوبی پنجاب کے سئینر بھٹہ مالکان بہت پہلے سے جانتے تھے مرکزی ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت سے ہربات پر ناں کی طویل جنگ کے بعد پہلی بار زگ زیگ کے معاملے پر لچک دیکھائی اور بدلے میں حکومت سے انڈسٹری کیلئے زبردست مراعات لینے کے موڈ میں تھی مگر پورے پاکستان سے جنوبی پنجاب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا مگر حکومت نے کرنی اپنی ہی مرضی تھی انہوں نے کرکے دیکھا مگر ہم نے ایسوسی ایشن کے کہنے پر کچھ نہ کیا اور حکومت سے انڈسٹری کیلئے لے جانے والے مراعات سے بھی محروم رہے آج ہماری کمزوری کا فائدہ دیکھتے ہوے ہم پر کوئلہ مافیا من مانیا کررہاہے مگر ہم بے بس ہیں ہم اس قدر بےبس ہیں کہ اپنے بھٹے کیلئے لیا جانے والا کوئلہ بھی وزن سے نہیں لے سکتے ہم اس قدر بےبس ہیں کہ جب دل کرے وہ ریٹ کوئلہ کا بڑھا دیں ہم کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نے متحد نہ ہونے کی قسم جو کھائی ہے جس کا مافیا کی جانب سے پھرپور فائدہ لیاجارہاہے مہرعبدالحق صاحب بھٹہ انڈسٹری کے ایک ذہن ترین اور انڈسٹری کے مستقبل پر گہری نظر رکھنے والی شخصیت ہیں جولائی 2021 میں انہوں نے ملتان دورے کے دوران ہمیں بتایا ، ، میں جو منظر دیکھ رہا ہوں اللہ کرے ایسا نہ ہو جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان نے اگر اپنا جلد بلاک نہ بنایا تو یہ اگلے سال تک اپنے اپنے بھٹے فروخت کرنا شروع کرینگے کیونکہ جنوبی پنجاب میں کنسٹریشن کا کام بالکل زیرو ہونے والا ہے اور انہوں نے بھٹے بند کرنے نہیں جبکہ اپر پنجاب کی بھٹہ مالکان خوشحالی کی جانب بڑھیں گئے ،، انکے یہ الفاظ مجھے وقتی طور پر تو عجیب لگے مگر میرے ذہن میں نقش ہوکر رہ گئے آج 5ماہ گزر گئے ہیں آج میں واقعی دیکھ رہا ہوں جنوبی پنجاب میں بھٹہ انڈسٹری کی ابتر صورتحال دن بدن سامنے آتی جاری ہے کیا زگ زیگ کیا سادہ بھرائی والے سب بھٹہ مالکان شدید پریشان ہیں 40فیصد سے زائد جنوبی کے بھٹے بند ہیں کوئلہ بورہ ودیگر میٹریل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ اینٹ کے نرخ انتہائی تیزی کے ساتھ کم ہوگئے ہیں صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے بھٹے والوں کی ٹرالیاں روڈوں چوکوں میں کھڑی ہیں اور گاہگ نہیں ہے ٹرالیوں کی سیل لگی ہوئی ہے نرخ دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ مزدوری اور میٹریل دن بدن اضافہ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کی وہ واحد انڈسٹری جس میں مال بنانے کے میٹریل کی نرخ بڑھیں اور ضرورت کی چیز سستی ملے تو بھٹہ انڈسٹری ہی کہونگا کیونکہ چاہیے کوئلہ بورہ آسمان کو پہنچ جاے ہم نے عوامی خدمت کرنی ہے اور اینٹ کی قیمت کم سے کم کرنی ہے تاکہ جلداز جلد انڈسٹری سے انخلاء ممکن ہو، افسوس صد افسوس میری تحریر بھی شاید آپکو نہ جاگا سکے مگر اب بھی وقت ہے جنوبی پنجاب کے بھٹہ والوں جلدازجلد اپنے اپنے اجلاس طلب کرو اور بھٹوں کو بند کرنے کا اعلان کرو بلوچستان والے بھی 6ماہ بند کرکے ہم سے زیادہ منافع لے رہے ہیں کے پی کے والوں نے بھی توے مافیا کے منہ پر دے مارے ،اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان جاگ جائیں یقین کریں آپ کے دوست انڈسٹری سے نکل رہے ہیں یہ انخلاء خوشی کا باعث نہیں بلکہ ہماری تباہی کا باعث ہے لہذا اب بھی وقت ہے ہمیں جلد ازجلد جنوبی پنجاب کا بلاک بناکر مستقبل میں انڈسٹری کو بچانا ہے نہ پریشان ہو لاہور سیالکوٹ فیصل آباد ننکانہ صاحب گجرات والوں نے نہیں اینٹوں پہنچانی یہاں ،انکی وہی سیل زیادہ ہے ہمیں تو بھٹہ انڈسٹری کے حوالے سے بہت اچھا علاقہ ملا ہے اپرپنجاب جتنی مرضی ہڑتال کو طول دے دیں آپکی وہاڑی کی اینٹ ہی سیالکوٹ کو پوری کردیتی ہے جبکہ ہمیں یہاں ڈیرہ غازی خان ملتان مظفرگڑھ شجاع آباد لیہ بھکر وہاڑی خانیول لودھراں بہالپور رحیم یار خان میں اپرپنجاب نے اینٹ نہیں دینی ، آپ کا ایک مضبوط بلاک ہی جنوبی پنجاب میں انڈسٹری کے مضبوط وجود کو برقرار رکھ سکتاہےمجھے امید ہے جنوبی پنجاب کے بھٹہ مالکان اس میسج کو سنجیدگی سے لینگے اور اسے شیئر بھی کرینگے اللہ تعالی ہمارے درمیان اتحاد پیدا کرے اور نفرتوں کا خاتمہ کرے ، آمیناظہرخان ،ملتان

Image