Posts

پیارے برک کلن مالکان! آج ، میں آپ کے سامنے کچھ گذارشات رکھنا چاہتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اینٹ بنانا قدرے مشکل اور بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے۔ لیکن یہ پاکستان کی بہت سی دیگر صنعتوں سے بھی آسان ہے۔ یہ خاص طور پر سچ ہے اگر آپ نیا زگ زگ طریقہ اپناتے ہیں۔ آئیے فرق معلوم کرنے کے لئے پرانے اور زیگ زگ طریق کار کا موازنہ کریں۔ روایتی طریقہ میں ، اسٹیکنگ دو کچی اینٹوں پر کی جاتی ہے۔ جبکہ زیگ زگ بھٹہ دیوار کی طرح رنگا ہوا ہے۔ پرانے طریقہ کار میں ستون کا پورا وزن صرف دو اینٹوں پر ہے۔ اگر ایک اینٹ ٹوٹ جاتی تو سارا ستون بیٹھ جاتا۔ زیگ زگ اسٹیکنگ میں صرف 40 ڈگری درجہ حرارت سے نیچے کی لکیر کا رخ تبدیل کرنا ہوتا ہے ، جو روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں کہیں کم خطرناک ہے۔ جبکہ پرانے طریقہ کار میں ، مزدور کو 80 ڈگری سنٹی گریڈ کے سکشن ہول میں داخل ہونا پڑا ، جہاں کارکنوں کو لکڑی کے جوتےے پہنائے گئے ہوتے تھے۔ پرانے بھٹے نے آس پاس کی تمام آبادی کو آلودہ کردیا ، جلایوں کے لباس کاربن دھواں اور دیگر گیسوں سے کالے ہوگئے۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ یہ زہریلی گیسیں انسانوں ، جانوروں اور کھیتوں کو کتنا نقصان پہنچا سکتی ہیں؟ زیگ زگ 30 سے ​​35٪ کم کوئلہ اور دیگر ایندھن استعمال کرتا ہے ، جس سے لوگوں کی عمر اور آپ کی جیب کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 20 ملین ٹن کوئلہ بھٹوں سے خرچ ہوتا ہے۔ زیگ زیگ کوئلے کے حجم کو 6 ملین سے 7 ملین ٹن سالانہ تک کم کرتا ہے ، جس سے انفرادی یا قومی سطح پر بھی آلودگی میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسی طرح ، لکڑی اور آگ جلانے والے دیگر سامان کو بھی تناسب سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ دل کے مکمل اطمینان کے ساتھ زیگ زگ کو مکمل طور پر شفٹ کروں۔ ہماری آئندہ نسلوں کو دیکھنا ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے ، جو صرف زیگ زگ سے ہی ممکن ہے۔ ہمیں اپنے کام کرنے کی جگہ پر صحت اور حفاظت کے گیجٹس بھی متعارف کروانا چاہئے۔ ہم نے اپنے بھٹوں پر خطرے والے عوامل اور خطرات کو کم کرنے کے لئے ایک بچاؤ اور تکنیکی کمیٹی تشکیل دینی ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم اپنی تجاویز اس کمیٹی کو ارسال کریں کہ ہم بھٹوں میں ہونے والے ناخوشگوار حادثات کو کس طرح کم کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ، ناخوشگوار حادثات شرمناک اور جعلی این جی اوز کے ذریعہ پھیل جاتے ہیں تاکہ ہماری برادری کو بدنام کیا جاسکے۔ لہذا ، ہمیں جلد از جلد احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کاش ہم متاثرہ مزدوروں کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کریں۔ میں بھی اس ضمن میں آپ کی تجاویز سے اتفاق کرتا ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ بانڈڈ لیبر اور چائلڈ لیبر معاشرتی برائیاں ہیں۔ ہم اپنے ملک سے چلڈرن لیبر ، بندہ مزدوری ، آلودگی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ نام نہاد این جی اوز ، اپنے ذاتی مفادات کے تحت ، دنیا میں پہلے ہی ہمیں بدنام کر چکی ہیں۔ میں نے بار بار حکومت ، آئی ایل او ، ہیومن ریسورس کارکنوں ، وزارت محنت اور دیگر آزاد مبصرین کو حقائق کی تلاش کرنے والی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی دعوت دی ہے ، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں ، تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لیا جاسکے اور ہمارے ساتھ غیر منصفانہ پروپیگنڈہ کیا جائے۔ غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا - مبالغہ آمیز پروپیگنڈوں سے متاثر ہونے کے بجائے ، انہیں زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنے آنا چاہئے جو بالکل مختلف ہیں۔ ہم ایسی کسی بھی کمیٹی کے ساتھ پورے دل سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ ڈونر ایجنسیوں ، حکومت ، اور آئی این جی اوز کو مکمل طور پر ان لعنتوں سے نجات دلانے کے لئے ہماری سہولت کے لئے آنا چاہئے۔تحریر ،، محمد شعیب خان نیازی چیئرمین (بی کے او اے پی)

Image

بھٹہ کاروبار تھوڑا مشکل ہے کچھ خطرناک بھی ہے مگر بہت سی انڈسٹریز سے بہت زیادہ آسان ہے ھم آج پرانے اور زگ زیگ کا مقابل کریں گے بھرائی میں پرانے بھٹہ میں پائے نیچے دو کچی اینٹ سے رنگائی کی جاتی ہے جبکہ زگ زیگ بھٹہ میں ایک دیوار کی طرح رنگائی ہوتی ہے پرانے کے پائے کا ساراوزن دو اینٹ پر ھوتا ہے ایک اینٹ بیٹھ جائے تو پورے پایا بیٹھ جاتا ہے۔زگ زیگ بھرائی میں لائین بدلنے میں شنٹ بدلنا ہے جو کسی طرح بھی کام کر نے والوں کے لئے خطرناک نہیں ہےجبکہ پرانہ بھٹہ میں ہرکھٹہ بند کرنا یاکھولنے پر مزدور جھلستے تھےزگ زیگ میں بھٹہ کے اوپر اگ کی گرمی بہت کم ہوتی ہےپرانے بھٹہ پر اتنی زیادہ گرمی ہوتی ہے کہ لکڑی کی کھڑاوان بھی جل جاتی تھیں پرانےبھٹہ میں کاربن اور دوسری گیسسن کی گندگی اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ اردگرد کی آبادیوں اور بھٹہ پر رہائشی افراد کا صبح تک سارا جسم اور کپڑے کالے ہوتے تھے آپ اندازہ لگا سکتے ان زہریلی گیس سے انسانوں جانوروں کھیتوں کو کتنا نقصان پہنچتا ہوگازگ زیگ میں کوئلہ اور دوسرا ایندھن 30 سے 35 % کم خرچ ہوتا ہے اس سے ملک کے ذخائر میں فائدہ ہےپاکستان میں دو کروڑ ٹن صرف کوئلہ سالانہ بھٹون پر خرچ ہوتا ہے زگ زیگ کی وجہ سے60 لاکھ سے 70 لاکھ ٹن کوئلہ سالانہ کم خرچ ہوگااسی طرح دوسرا ایندھن لکڑی اور دوسرے جلنے والے چیزیں بھی اسی مقدار میں بچت ہو گیآپ زگ زیگ کریں ملک اور انسانیت اور انرجی سیونگ سے ملک کو فایدہ ہےھمیں اپنے بھٹوں کو انسانوں کی صحت اور حفاظت کے مطابق ڈھالنا ہے اس کے لئے ٹیکنکل کمیٹی تشکیل کریں گے اور آپ سے درخواست ہے کہ آپ اپنی تجاویز اس کمیٹی کو دیں مجھے امید ہے ھم اپنے بھٹوں کو محفوظ اور صحت مند اورماحول دوست ہر لحاظ سے بنائیں گے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو،،،تحریرمحترم شعیب خان نیازی،،

Image

جہاں پر زگ زیگ کی خوبیاں ہیں وہی نقصانات بھی ہیں..مذکورہ واقعہ زگ زیگ کے نقصانات کی کڑی ہے...پرانی طرز میں آگ پایوں میں ہی رہتی تھی ..آگ کے قریب والے کھڈے اینٹوں سے بند ہوتے تھے..اور آگ کھڈوں میں نہیں بلکہ بھٹے کی بھرائی میں یعنی پایوں میں موجود رہتی تھی..بھرائی میں صرف نمبر ہی خطرناک ہوتا تھا اور ہر مزدور اس سے واقف ہوتا تھا..جبکہ زگ زیگ میں آگ کے ساتھ والے کھڈے بھی اوپن ہوتے ہیں اور ان میں آگ موجود ہوتی ہے کھڈوں کے اوپر رکھے گئے سیمنٹی بلاک ہی آگ سے بچا سکتے ہیں جبکہ سیمنٹ آگ کو برداشت کرنے میں کمزور ہے...اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اس وجہ سے زگ زیگ کو کوسہ جائے..خطرات ہر کام میں موجود ہوتے ہیں..روزانہ روڈز پر ہزاروں ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں..ہلاکتیں بھی معمول ہیں ..کیا اس وجہ سے روڈ پر جانے اور سفر کرنا ترک کر دینا چاہیے ہرگز نہیں..بلکہ احتیاط کی جاتی ہے...حادثے سے بچنے کی اپنے طور بھرپور کوشش کی جاتی ہے..ایسے ہی زگ زیگ کے معاملے میں کرنا ضروری ہے...غیر متعلقہ بندوں کو بھٹے پر چڑھنے ہی نا دیں ..اپنی لیبر میں آگاہی پیدا کریں..انہیں زگ زیگ کے کھڈوں کے خطرناک ہونے کا تفصیل سے بتائیں...باقی اللہ رحم کرے گا...عمران سیال

Image
شیخوپورہ: ٹیوب ویل نمبر 5 ہاؤسنگ کالونی میں 13 سالہ بچہ اینٹوں والے بھٹے میں گر گیا-    بھٹے میں گرنے سے بچہ جھلس کر موقع پر بھی جاں بحق ہو گیا- ریسکیو 1122 نے بھٹے میں آگ کنٹرول کر کے بچے کی جھلسی ہوئی لاش کو نکال کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیخوپورہ منتقل کر دیا-    :جھلسنے ولاے بچے کی شناخت 13 سالہ عمیر کے نام سے ہوئی ہے,,،،،،،، تحریر  عمران سیال،، جہاں پر زگ زیگ کی خوبیاں ہیں وہی نقصانات بھی ہیں..مذکورہ واقعہ زگ زیگ کے نقصانات کی کڑی ہے...پرانی طرز میں آگ پایوں میں ہی رہتی تھی ..آگ کے قریب والے کھڈے اینٹوں سے بند ہوتے تھے..اور آگ کھڈوں میں نہیں بلکہ بھٹے کی بھرائی میں یعنی پایوں میں موجود رہتی تھی..بھرائی میں صرف نمبر ہی خطرناک ہوتا تھا اور ہر مزدور اس سے واقف ہوتا تھا..جبکہ زگ زیگ میں آگ کے ساتھ والے کھڈے بھی اوپن ہوتے ہیں اور ان میں آگ موجود ہوتی ہے کھڈوں کے اوپر رکھے گئے سیمنٹی بلاک ہی آگ سے بچا سکتے ہیں جبکہ سیمنٹ آگ کو برداشت کرنے میں کمزور ہے... اب ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اس وجہ سے زگ زیگ کو کوسہ جائے..خطرات ہر کام میں موجود ہوتے ہیں..روزانہ روڈز پر ہزاروں ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں..

مریم اورنگ زیب صاحبہ فرما رہی تھیں کہ جناب شہباز شریف صاحب نے بھٹہ مزدور بچوں کا وظیفہ منظور کیا تھا جو موجودہ حکومت نے ختم کردیا،،یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے کہ اچانک جناب خادم اعلی کو بھٹہ پر کام کرنے والے بچوں کا درد اٹھا اور ہیڈ پہن کر ھیلی کاپٹر پر سوار ہو کر شوبدہ بازی کرتے ہوئے کسی بھٹہ پر اترتے اور وہاں کھیلتے بچوں کو پکڑتے اور بھٹہ ملک پر پرچہ کرتے پولیس وین میں پھیکتے بےعزتی کے ساتھ گھسیٹتے ہوے حوالات میں پھیکتے،،اور پوری دنیا میں یہ جعلی چائلڈ لیبر کا پرپیگنڈہ کر کے شاباش لیتے اور ملک اور بھٹہ مالک کو جھوٹے الزام لگا کر گرفتار کرکے، بےعزت کرتے چند دن شوبازی کرکے کسی غیر ملک یا ایجنسی سے شاید مال مل گیا ہوگا،،بچوں کو چندہ اناوئس کیا آپ کے دورےحکومت میں محترمہ کس بھٹہ مزدور کے بچے وظیفہ دیا گیا،،؟؟؟ھم بار بار شور کرتے رہے زبانی جمع خرچ تھا ڈرامہ کیا گیا بے عزت مالکان کوکیا اور پاکستان کاامیج خراب کیاھم مالکان میڈیا اور درخواستوں کے ذریعے کہتے رہے، ھم بھٹہ مالکان اور ھمارے مزدوروں کی بات سنیں مزدور بھٹہ پر رہائش پذیر ہوتے ہیں بچے بھی بھٹہ پر والدین کے ساتھ رہتے ہیں جہاں والدین کام کرتے ہیں وہیں بچے کھلتے ہیں ھمارے مزدور پیس ریٹ پر کام کرتےہینکب کام شروع کر تے ہیں اور کب بند کرتے ہیں کب کام نہیں کرتے،،یہ ان کی مرضی پر ھم پیس ریٹ کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں مزدور کتنا کام کرتا ہے اتنی ادائیگی کرتے ہیں وہ کس سے کام کراتا ہے کتنے لوگوں سے مل کر کام کرتا ہےسپریم کورٹ کا فیصلہ بچوں سے کام کرانے کا ذمیدار فیملی ھیڈ ہوگامگر محترم خادم اعلی صاحب نے بھٹہ مالکان کو بے عزت کیا،بچوں کو وظیفہ کا اعلان کیا ہو سکتا ہے چند بچوں کو دیا ہو ھمارے مزدوروں کو کوئی وظیفہ نہ دیا حکومت کے ریکارڈ میں دیکھا جا سکتا ہے میں دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ بھٹوں پر چائلڈ لیبر نہیں ہوتی نام نہاد این جی اوز اور جعلی میڈیا کے روزگار کا مسئلہ ہےمیری حکومت سے درخواست ہے کہ ایک اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل کی جائے جو بھٹہ پر گراونڈ ریئلٹی کی تحقیق کرے اور پھر اس کے مطابق قانون سازی کرےپوری دنیا میں جبری مشقت کا سنگین الزام ہے اور 1988 میں سپریم کورٹ میں فیصلہ اور اور 1992 بونڈڈ ایکٹ ھم پر نازل کیا گیا پوری دنیا میں بھٹوں پر جبری مشقت خرید وفروخت کا چرچہ پاکستان کو بھی ذلت کا سامنا ہے1992 سے 2021 تک ایک بھی ایف آئی آر پر پاکستان میں نہیں ہوئی اس ثابت ہوا کہ گرونڈ پر بونڈڈ اور چائلڈ لیبر نہیں اعلی حکام قومی اسمبلی کے ممبران سنٹرز اور صوبائی حکومتوں وزیراعظم صاحب اور انسانی حقوق کے پاکستانی اور بینالاقوامی ادارے اور پاکستان پر الزام لگانے والے ممالک اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ ھمارا ساتھ دیںھم اس سے نکلنا چاہیے ہیں اور پیارے ملک پاکستان پر خواہ مخواہ کے الزام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ھماری مدد کرو،،تحریر،،محمد شعیب خان نیازیچیئرمین برکس کلن اونرز ایسوسی ایشن پاکستان

Image

🌹🌹زگ زیگ بھٹوں کے حوالے سے لاہور میں آئی سی آئی موڈ بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن حکومت پنجاب اور برٹش ہائی کمیشن کا مشترکہ سیمنار ‏🌹🌹آج مورخہ 24جون 2021بروز جمعرات رمادا ہوٹل لاہور میں آئی سی آئی موڈ برٹش کونسل پی ڈی ایم اے محکمہ ماحولیات پنجاب اور برک کلن اونرز ایسوسی ایشن کا مشترکہ سیمنار ہوا جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سے نیپال سے بدھیا پردھان اسلام آباد سے وفاقی وزیر براے ماحولیات اور وزیراعظم کے مشیر امین اسلم نے خطاب کیا جبکہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے بابرسہیل وڑائچ ڈائریکٹر نسیم الرحمن شاہ ڈائریکٹر ٹیکنکل ڈاکٹر شازیہ صاحبہ آئی سی آئی موڈ کی طرف سے کنٹری ہیڈ محمداسماعیل نیپال سے جی ایم شاہ برٹش ہائی کمیشن کی طرف سے محترمہ ثناء ضیا اور ثاقب صاحب نیکا کی طرف سے ٹیکنکل منیجراسد محمود بروک پاکستان کی طرف سے نعیم شاہ اور آئی ایل او کی طرف سے میاں بنیامین صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور بھٹہ ایسوسی ایشن کی طرف سے محترم شعیب خان نیازی صاحب مہرعبدالحق صاحب سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع سے آے ہوے بھٹہ مالکان نے شرکت کی سیمنار کا مقصد بھٹوں کو ماحول دوست بنانے کیلئے ملکی سطح پر حکومتی اور دیگر اداروں کے کردار اور پیش رفت اور آنے والی صورتحال اور درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنا تھا بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کی طرف سے شرکت کرنے والے عہدیداران نے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اپنی مشکلات بیان کی اداروں کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ انڈسٹری کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے آخر میں آئی سی آئی موڈ کی طرف سے شرکاء کو ظہرانہ دیا گیا اور اختتامی کلمات میں اس بات کا اظہار کیاگیا کہ بھٹہ انڈسٹری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جاے گئی اور آخر میں آئی سی آئی موڈ پاکستان کے ہیڈ اسماعیل نے شرکا کا شکریہ ادا کیارپورٹ بشکریہاظہرالدین خان

Image

🌹🌹برک کلن اونرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی فیڈریشن چیمبئرآف کامرس کی ممبرشپ ‏🌹🌹بھٹہ انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی بار بھٹہ مالکان کی تنظیم برک کلن اونرز ایسوسی آف پاکستان نےفیڈریشن چیمبئر آف کامرس انڈسٹریز کی ممبر شپ حاصل کرلی ہے جس کے باعث بھٹہ انڈسٹری کو قانونی سپورٹ اور ملکی سطح پر مثبت چہرہ سامنے آیا ہے اور رجسڑیشن سے تنظیم کی طاقت کئی گنا بڑھ گئی ہے پاکستان کی اتنی ہائی لیول فیڈریشن میں رجسٹریشن کوئی عام بات نہیں بلکہ کئی قانونی تقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں مگر ہمیں گھر بیٹھے ہی اتنی جلدی پاکستان کی طاقت ور فیڈریشن کی ممبر شپ مل گئی جو بہت بڑی کامیابی ہے جس کا تمام سہرا بھٹہ انڈسٹری کے قائد محترم شعیب خان نیازی صاحب اور مہر عبدالحق صاحب کو جاتا ہے جہنوں نے اتنہائی کم وقت میں سیاسی وذاتی تعقات کو استعمال کرتے ہوے اس رجسڑیشن کو جلدازجلد ممکن بنایا ہم اتنے بڑے کارنامے پر قائدین کا جتنا بھی شکریہ اداکریں کم ہے اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی ہمارے قائدین کو لمبی صحت وتندرستی والی زندگی عطاء فرماے اور ہماری انڈسٹری کو ایسے ہی ترقی سے ہمکنار کرے🌹🌹🌹آمین ‏🌹🌹اظہرالدین خان

Image

عباس ‏خان ‏اڈا ‏لاڑ ‏ملتان

عباس ‏خان ‏اڈا ‏لاڑ ‏ملتان